دیر سے کھانے کا ٹائپ 2 ذیابیطس اور دیگر سنگین بیماریوں پر اثر
ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شام کے اوقات میں کھانے کا عمل ٹائپ 2 ذیابیطس جیسے سنگین امراض کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔ اس تحقیق کو بارسلونا کی اوبرٹا یونیورسٹی اور نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کی مشترکہ ٹیم نے کیا ہے، اور اس میں بتایا گیا ہے کہ شام 5 بجے کے بعد کھانا کھانے سے جسم میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر بزرگ افراد میں۔
دیر سے کھانے کا اثر
اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ایک شخص اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 45 فیصد یا اس سے زیادہ شام 5 بجے کے بعد کھاتا ہے، تو یہ جسم میں زیادہ گلوکوز کی موجودگی سے جڑا ہوا ہے۔ یہ طرزِ زندگی وقت کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، قلبی خطرات اور دائمی سوزش کی نشوونما کا باعث بن سکتا ہے۔
میٹابولزم اور گلوکوز پر اثرات
اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ دیر سے کھانا میٹابولزم کو سست کرتا ہے جس کے نتیجے میں وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ تاہم، نئی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ کھانے کا وقت، چاہے کسی شخص کا وزن یا کیلوریز کی مقدار جیسا بھی ہو، گلوکوز میٹابولزم پر اہم اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کی تفصیلات
اس مطالعے میں 50 سے 75 سال کی عمر کے 26 شرکا کو شامل کیا گیا، جو زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار تھے۔ ان افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا- ایک گروپ جلدی کھانے والے افراد پر مشتمل تھا، جو اپنی زیادہ تر کیلوریز شام 5 بجے سے پہلے کھاتے تھ- اور دوسرا گروپ دیر سے کھانے والے افراد پر مشتمل تھا- جنہوں نے شام 5 بجے کے بعد اپنی کیلوریز کا 45 فیصد یا اس سے زیادہ کھایا۔ تحقیق میں شرکا کے گلوکوز ٹیسٹ کیے گئے، جس میں دیر سے کھانے والوں میں 30 اور 60 منٹ بعد گلوکوز کی سطح نمایاں طور پر زیادہ دیکھی گئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کے جسم میں زیادہ شوگر کی موجودگی تھی، جو ذیابیطس کا ایک اشارہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
کیا ذیابیطس والے افراد چاکلیٹ کے مزے لے سکتے ہیں؟ وہ راز جو آپ کو جاننے چاہئیں