پارلیمانی کمیٹی کی اہم تجویز، قیادت اور قوم یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں امریکہ نے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا، بھارتی وزیر خارجہ کا اعتراف بھارت مقبوضہ کشمیر کی آبادی بدلنے کی کوشش میں مصروف: ترجمان دفتر خارجہ

لاہور اسموگ کی لپیٹ میں، لاکھوں شہری صحت کے بحران کا شکار

Lahore city under severe smog and high quality air index undanger millions of life of people

لاہور میں شدید اسموگ، شہریوں کی صحت شدید متاثر
لاہور میں اسموگ کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے اور یہ شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بدستور پہلے نمبر پر ہے۔ صبح کے وقت ائیر کوالٹی انڈیکس (AQI) 923 تک پہنچ گیا، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں اس کی شدت مختلف رہی۔ عسکری ٹین کا علاقہ اسموگ سے سب سے زیادہ متاثر رہا، جہاں AQI کی سطح 1206 تک ریکارڈ کی گئی۔

اسموگ سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تشویشناک اضافہ
ماحولیاتی ادارے کے مطابق آئندہ چند روز میں اسموگ کی شدت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں اسموگ کے اثرات سے 19 لاکھ افراد سانس اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ لاہور میں اسموگ کی وجہ سے ایک لاکھ انتیس ہزار سے زیادہ شہری متاثر ہوئے ہیں، جو اس بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔ مزید برآں، گرین لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر انتظامیہ نے سات افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

تعلیمی ادارے بند مگر ورک فرام ہوم پر عملدرآمد نہیں
لاہور کی زہریلی فضا کے باعث تعلیمی ادارے تو بند کیے جا چکے ہیں، لیکن محکمہ ماحولیات کے نوٹیفکیشن کے باوجود ابھی تک ورک فرام ہوم اور ماسک کے استعمال کی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ یہ صورتحال شہریوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ اسموگ سے بچاؤ کے اقدامات پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے آلودگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

دیگر شہروں میں بھی اسموگ کا راج
صوبہ پنجاب کے دیگر علاقوں، مثلاً شرقپور، میلسی، اور پتوکی میں بھی اسموگ کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں سانس، گلے اور آنکھوں کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بچے، بزرگ اور بیمار افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو سانس کی دشواریوں اور آنکھوں میں جلن کی شکایت عام ہو گئی ہے۔

خانیوال میں کاروباری زندگی مفلوج، انڈسٹریل یونٹس کے خلاف کارروائی
خانیوال میں اسموگ کے باعث کاروباری زندگی مفلوج ہو چکی ہے اور روزمرہ کے معمولات متاثر ہو رہے ہیں۔ شہری صحت کے مسائل میں مبتلا ہو رہے ہیں، جبکہ اسموگ کی ایک بڑی وجہ بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، انڈسٹریل یونٹس اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کو کنٹرول کیے بغیر اسموگ پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اسموگ کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی ادارے جلد از جلد مؤثر اقدامات کریں تاکہ شہریوں کی صحت اور روزمرہ زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

بلیک فرائیڈے

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp

:متعلقہ مضامین