توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے بشریٰ بی بی کو 10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دلائل کی سماعت اور ایف آئی اے کی پیشی
بشریٰ بی بی کے وکیل نے گزشتہ روز اپنے دلائل مکمل کیے، جبکہ آج ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کیس کے حوالے سے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ دوران سماعت، وکیل سلمان صفدر اور ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عدالت میں موجود تھے، جہاں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے وضاحت کی کہ ملنے والے تحائف ریاست کی ملکیت ہوتے ہیں، جب تک کہ انہیں قانونی طور پر خرید نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس ایسے تحائف سے متعلق ہے جو جمع نہیں کرائے گئے، اور یہ ان کے اقدام کے نتائج ہیں۔
عدالت کی سوالات اور فیصلہ
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو پھر بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ اس لیے ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایک پبلک آفس ہولڈر تھے۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کی تحفے کی قیمت کا درست تخمینہ آکشن کے ذریعے ہی لگایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔