سیلاب کی صورتحال اور سندھ میں پیش رفت
پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا ہے، جس کے پیش نظر کچے کے علاقوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور خطرناک حد تک رسنے کا امکان ہے، جس سے مقامی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
کشمور میں متاثرین کی منتقلی
کشمور کے کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں مشترکہ کوششوں کے تحت متاثرہ افراد کو عارضی کیمپوں اور محفوظ علاقوں تک پہنچا رہی ہیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
دادو میں عوام کا ردعمل
دوسری جانب دادو کے کچے کے مکینوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھروں اور زرعی زمینوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ صورتحال کے باوجود واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انتظامیہ انہیں متواتر خطرات سے آگاہ کر رہی ہے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے بچا جا سکے۔
گڈو اور سکھر بیراج کی صورتحال
سکھر اور گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 5 ہزار کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی کی یہ مقدار علاقے میں مزید خطرہ پیدا کر سکتی ہے، اس لیے حفاظتی اقدامات کو تیز کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکام کی بریفنگ اور تیاری
وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی دوسری لہر سندھ پہنچ چکی ہے اور تیاری مکمل ہے۔ وزیر نے مزید بتایا کہ مون سون کے چند دن میں ختم ہونے کا امکان ہے، جس سے صورتحال میں بہتری آنے کی امید ہے۔
ریلیف اور این ڈی ایم اے کی ہدایات
چیئرمین این ڈی ایم اے نے مشترکہ بریفنگ میں کہا کہ سیلاب سے جانی و مالی نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور سندھ میں تمام ادارے این ڈی ایم اے کی ہدایت پر کام کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے تاکہ سیلاب کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں