پی ٹی آئی کی ٹی ٹی پی حمایت
تحریک انصاف کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے موقف کی مسلسل حمایت کو دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق اس رویے سے نہ صرف سیکیورٹی اداروں کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے بلکہ عوام میں بھی تحفظ کا احساس کم ہوا ہے۔
سابقہ مذاکرات اور ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات
ماضی میں پی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا۔ تقریباً 40 ہزار ٹی ٹی پی جنگجووں کی بحالی کی وکالت بھی کی گئی، جس کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت نے بھی دہشت گردی کے عروج کے دوران ٹی ٹی پی سے مفاہمت کی تجویز دی تھی۔
دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں رکاوٹ
رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی مستقل طور پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (CTD) کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتی رہی۔ عوامی نیشنل پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ، اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے ساتھ مل کر فعال کارروائیوں کو روکنے کے لیے سیاسی صف بندی کی گئی۔ اس سے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی تاثیر کم ہوئی۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد خطرات
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد دہشت گردی اور سرحدی دراندازی میں افغان شہریوں کی شمولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال نے پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کے لیے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
سیکیورٹی کے لیے ممکنہ نتائج
ہشت گردی کے خلاف آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں
داخلی سیکیورٹی کمزور ہونے کا خدشہ
افغان سرحد سے دراندازی میں اضافہ
سیاسی حمایت کی وجہ سے عوامی تحفظ میں کمی
نتیجہ
پی ٹی آئی کی کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت سے نہ صرف سیکیورٹی آپریشنز متاثر ہو رہے ہیں بلکہ ملک میں دہشت گردی کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ فوری مؤثر اقدامات کے بغیر، داخلی اور سرحدی سیکیورٹی دونوں پر خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں