پرتگال کی پارلیمنٹ نے ایک اہم بل منظور کرلیا ہے جس کے تحت عوامی مقامات پر مذہبی یا صنفی وجوہات کی بنا پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بل کی تفصیلات
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق، اس بل کو متعدد حلقوں کی جانب سے مسلم خواتین کے نقاب کو نشانہ بنانے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت “چیگا” کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ برقع پورے جسم کو ڈھانپتا ہے جبکہ نقاب صرف آنکھوں کے گرد جگہ چھوڑتا ہے، لہٰذا عوامی مقامات پر اس کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے۔
استثنیٰ اور سزائیں
بل کے مطابق عبادت گاہوں، سفارتی دفاتر اور ہوائی جہازوں میں نقاب پہننے کی اجازت برقرار رہے گی۔ تاہم، عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے والی خواتین پر 200 یورو سے 4000 یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
آئندہ مراحل
اب یہ بل صدر مارسيلو ریبیلو دی سوسا کی منظوری کا منتظر ہے۔ صدر کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس بل کو ویٹو کریں یا اسے آئینی عدالت میں بھیج دیں۔ اگر صدر نے بل پر دستخط کر دیے تو یہ قانون کی حیثیت اختیار کر لے گا۔
یورپی ممالک میں اضافہ
اس قانون کے نفاذ کے بعد پرتگال بھی ان یورپی ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جہاں چہرے یا سر ڈھانپنے پر مکمل یا جزوی پابندیاں موجود ہیں، جن میں آسٹریا، بیلجیم اور نیدرلینڈز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں