آئی ایم ایف نے حکومت کی تجاویز رد کر دیں
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کی حکومتی تجاویز مسترد کر دی ہیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں مقامی ریفائنریوں کا 6 ارب ڈالر کا اپ گریڈیشن منصوبہ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ حکومت اب اس پالیسی میں ترمیم پر غور کر رہی ہے۔ تاکہ منصوبوں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔
حکومت کی نئی حکمت عملی زیر غور
ذرائع کے مطابق وزارتِ توانائی نے تصدیق کی ہے۔ کہ پیٹرولیم ڈویژن ایک نئی پالیسی سمری تیار کر رہا ہے۔ جو منظوری کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو پیش کی جائے گی۔ اس پالیسی میں نئے مراعاتی اقدامات شامل ہوں گے۔ جن میں پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ بھی تجویز کیا گیا ہے۔ یہ رعایتیں گرین فیلڈ ریفائنری پالیسی میں دی گئی سہولیات کے مماثل ہوں گی۔
ریفائنری مارجن اور مالی تحفظ
نئی پالیسی میں ایک اہم نکتہ یہ ہے۔ کہ ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (جو فی لیٹر 1.87 روپے ہے) کو اگلے 6 سے 7 سال تک ریفائنریوں کے لیے ضمانت شدہ مارجن کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ایک استحکام کی شق (Stability Clause) شامل کی جا رہی ہے۔ تاکہ اپ گریڈیشن کرنے والی ریفائنریوں کو مالی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ایسکرو فنڈ کی تجویز
حکومت ریفائنریوں کو ممکنہ مالی نقصانات سے بچانے کے لیے ایک ایسکرو اکاؤنٹ قائم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ فنڈ چھ سال میں تقریباً 900 ملین ڈالر جمع کرے گا۔ جو سود سمیت بڑھ کر 1 سے 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ رقم ان ریفائنریوں کو معاوضہ دینے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ جو ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے متاثر ہوئی ہیں۔
مالی سال 2025 کی پالیسی کا اثر
پالیسی میں ترمیم کی فوری ضرورت اس وقت پیدا ہوئی۔ جب مالی سال 2025 کے فنانس بل میں پیٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل، اور لائٹ ڈیزل آئل پر جنرل سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا۔ اگرچہ یہ فیصلہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے کیا گیا تھا۔ مگر اس سے ریفائنریوں کے لیے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا عمل ناممکن ہو گیا۔ نتیجتاً، کئی اپ گریڈ منصوبے مالی طور پر غیر پائیدار ہو گئے۔
پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کا عمل درآمد
اب تک صرف پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے حکومت کے ساتھ ایک باضابطہ عمل درآمد معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ دیگر ریفائنریاں پالیسی میں شفافیت اور مراعات کی بحالی کا انتظار کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
اپنی سرحدوں کی حفاظت خودمختار انداز میں کریں گے: خواجہ آصف