چاند پر توانائی کا نیا دور
ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2030 تک چاند پر ایک جوہری ری ایکٹر فعال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو مستقبل میں طویل مدتی انسانی موجودگی کے لیے مسلسل اور قابلِ اعتماد بجلی فراہم کرے گا۔ یہ قدم فیوژن یا شمسی توانائی کے بجائے جوہری توانائی پر انحصار کرے گا تاکہ چاند پر توانائی کی قلت کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔
فیژن سرفیس پاور پروجیکٹ
اس منصوبے کا نام فیژن سرفیس پاور پروجیکٹ ہے، جس کے تحت کم از کم 10 کلو واٹ بجلی پیدا کرنے والا ایک چھوٹا ری ایکٹر چاند کے جنوبی قطب پر نصب کیا جائے گا۔ یہ مقام اس لیے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ مستقبل میں یہاں انسانی بیس قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
عملی خصوصیات اور سیکیورٹی
یہ ری ایکٹر مکمل طور پر خودکار ہوگا، کم دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی اور تابکار مواد مکمل تحفظ کے ساتھ بند رکھا جائے گا۔ اس کا آپریٹنگ دورانیہ 10 سال ہوگا، جس کے دوران یہ مسلسل بجلی فراہم کرے گا، چاہے چاند پر سورج موجود ہو یا نہیں۔
چاند پر جوہری توانائی کی ضرورت کیوں؟
چاند پر ایک رات تقریباً 14 زمین دنوں کے برابر ہوتی ہے، اس دوران شمسی توانائی دستیاب نہیں ہوتی۔ انسانی مشنز کو روشنی، مواصلات، سائنسی آلات اور زندگی کے تحفظ کے لیے مسلسل بجلی درکار ہوتی ہے۔ ایسے میں جوہری توانائی موسمی حالات سے آزاد، محفوظ اور مستحکم ذریعہ ہے۔
مزید پڑھیں











