مودی کے ٹرمپ کے سامنے جھکاؤ پر اپوزیشن کا شدید ردِعمل لاہور آج پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
A bold graphic with the words "BREAKING NEWS" in red and black, conveying urgency and importance in news reporting.

مودی کے ٹرمپ کے سامنے جھکاؤ پر اپوزیشن کا شدید ردِعمل

Indian opposition and journalists expose Modi over US call and Russia oil trade issue

سوشل میڈیا پر مودی کا پیغام اور چھپی ہوئی حقیقت

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی صدر نے انہیں دیوالی کی مبارکباد دینے کے لیے ٹیلیفون کیا۔ تاہم، مودی نے اس پیغام میں ٹیلیفونک رابطے کی اصل گفتگو کا وہ حصہ گول کردیا جس میں روس سے تیل کی خریداری روکنے اور تجارتی معاملات پر بات ہوئی تھی۔ اپوزیشن اور میڈیا نے اس بات پر سوال اٹھائے کہ وزیراعظم نے عوام سے سچ کیوں چھپایا۔

اپوزیشن رہنما سپریا شری ناطے کا ردعمل

بھارتی اپوزیشن کی رہنما سپریا شری ناطے نے مودی کے بیان پر سخت ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی نے بتایا کہ امریکی صدر نے انہیں مبارکباد دی، مگر یہ نہیں بتایا کہ ٹرمپ نے روس سے تیل نہ خریدنے کا وعدہ یاد دلایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے اور مودی حکومت اپنی خارجہ پالیسی میں شفاف نہیں۔

ٹرمپ جو کہتے ہیں، مودی وہی کرتے ہیں

سپریا شری ناطے نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اب تک 56 بار پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لے چکے ہیں، جبکہ بھارت کی خارجہ پالیسی ان کے اثر میں نظر آتی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارت کی پالیسی ٹرمپ بناتے ہیں اور مودی صرف جی حضوری کرتے ہیں۔ ان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔

بھارتی صحافی سوہاسنی حیدر کی تنقید

معروف بھارتی صحافی سوہاسنی حیدر نے بھی وزیراعظم مودی کو سوشل میڈیا پر آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی نے اپنے بیان میں دہشت گردی کا ذکر تو کیا، مگر تجارت اور تیل کی خریداری سے متعلق اہم گفتگو کو نظرانداز کر دیا۔ سوہاسنی کے مطابق، حکومت کو عوام کے سامنے تمام حقائق پیش کرنے چاہئیں تاکہ عالمی سطح پر بھارت کی شفافیت برقرار رہے۔

اپوزیشن اور میڈیا کا یکساں مؤقف

بھارتی اپوزیشن اور صحافتی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ مودی حکومت بین الاقوامی سطح پر اپنی پالیسیوں کے صرف مثبت پہلو دکھاتی ہے اور حساس نوعیت کے معاملات عوام سے پوشیدہ رکھتی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اس طرزِ عمل سے بھارت کی خارجہ ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں، خاص طور پر روس سے تجارتی تعلقات کے تناظر میں۔

عوامی ردعمل اور سیاسی اثرات

مودی کے اس بیان کے بعد بھارت میں سیاسی ہلچل دیکھی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر شہریوں نے سوال اٹھائے کہ اگر وزیراعظم کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں، تو انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ ہونے والی پوری گفتگو عوام کے سامنے کیوں نہیں رکھی؟ ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ آنے والے انتخابات میں اپوزیشن کے لیے ایک نیا ہتھیار بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں

لاہور آج پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا

:دوسروں کے ساتھ اشتراک کریں

مقبول پوسٹس

اشتہار

A silver Škoda Karoq drives dynamically on a road, promoting a special offer starting at 359,750 kr from Nordbil.

بلیک فرائیڈے

Red promotional graphic highlighting "up to 40% off" regular prices, available online only through Friday.

سماجی اشتراک

Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest
WhatsApp
Bombas logo with a pair of colorful, comfortable socks on feet; text promotes their comfort and invites to shop.

:متعلقہ مضامین