لاہور میں فضائی آلودگی ان دنوں خطرناک سطح تک بڑھ چکی ہے، جس سے شہریوں کی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق شہر کا فضائی معیار انتہائی ناقص قرار دیا گیا ہے۔
لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس خطرناک سطح پر
محکمہ ماحولیات پنجاب کی ویب سائٹ کے مطابق لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس (AQI) 358 تک جا پہنچا ہے جو انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ گوجرانوالہ کا اے کیو آئی 500 اور سرگودھا کا 347 ریکارڈ کیا گیا، جو ملک کے دیگر شہروں کی نسبت بھی زیادہ آلودہ فضاء کو ظاہر کرتا ہے۔
دیگر شہروں میں آلودگی کی صورتحال
رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کا اے کیو آئی 306، ملتان کا 304 اور ڈی جی خان کا 244 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ تمام شہر بھی فضائی آلودگی کے شدید دباؤ میں ہیں، جس سے شہریوں میں سانس، آنکھوں اور جلدی امراض بڑھنے کا خدشہ ہے۔
لاہور کے آلودہ ترین علاقے
محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ آلودہ علاقہ ملتان روڈ ہے، جہاں اے کیو آئی 500 تک پہنچ چکا ہے۔ اس کے علاوہ جی ٹی روڈ اور شاہدرہ کے علاقے میں بھی آلودگی کی سطح خطرناک زون میں داخل ہوچکی ہے۔ سفاری پارک میں 377، کاہنہ میں 335 جبکہ پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں بھی 335 ریکارڈ کیا گیا۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین صحت نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر بچے، بوڑھے اور سانس کے مریض۔ ماسک کا استعمال، پانی زیادہ پینا، اور ہوا صاف کرنے والے آلات کا استعمال مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
نتیجہ
لاہور اور دیگر شہروں میں بڑھتی فضائی آلودگی ایک سنجیدہ ماحولیاتی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ حکومت اور عوام دونوں کو مل کر فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ آنے والی نسلوں کو صاف اور صحت مند فضا فراہم کی جاسکے۔
مزید پڑھیں










