ایک اور نظام شمسی میں موجود حیرت انگیز دریافت
ماہرین فلکیات نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے: ایک ایسا سیارہ جو ہماری زمین سے 35 گنا زیادہ بڑا ہے۔ یہ سیارہ ایک دوسرے نظام شمسی میں واقع ہے اور اس کا نام Kepler-139 f رکھا گیا ہے۔
Kepler-139 f کی ساخت اور خصوصیات
یہ دیو ہیکل سیارہ مشتری (Jupiter) کے مقابلے میں تقریباً 0.595 گنا بڑا ہے، جبکہ اس کا وزن (Mass) تقریباً 36 زمینوں کے برابر ہے۔ اس کی گردش کی مدت تقریباً 355 دن ہے، یعنی یہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد ایک سال میں چکر مکمل کرتا ہے۔ اس کا اپنے ستارے سے فاصلہ تقریباً 1.006 AU (Astronomical Unit) ہے، جو کہ زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کے برابر ہے۔
دریافت کیسے ہوئی؟
یہ سیارہ Transit Timing Variations (TTV) اور Radial Velocity Data کے ذریعے دریافت کیا گیا۔ چونکہ اس نظام شمسی میں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے موجود تھے، تو ان کی نقل و حرکت میں غیر معمولی تبدیلیوں نے ایک چوتھے، غیر ٹرانزٹنگ سیارے کی موجودگی کا اشارہ دیا۔ Kepler-139 f کا اثر اتنا طاقتور تھا کہ اس نے دیگر سیاروں کی گردش میں تبدیلی پیدا کی، جس کے ذریعے اس کی موجودگی کا سراغ ملا۔
اندرونی اور بیرونی سیاروں کی کشش
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بیرونی بڑے گیس سیارے کس طرح نظام شمسی کے اندرونی سیاروں کی مداری سمت (orbital path) پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ یہ کشش بعض اوقات ٹرانزٹ کی صلاحیت کو متاثر کر کے مشاہدے کو مشکل بنا دیتی ہے۔
کیا اس پر زندگی ممکن ہے؟
چونکہ یہ سیارہ نیپچون جیسا ہے اور ایک گیس دیو کی خصوصیات رکھتا ہے، اس لیے اس پر مستقل انسانی رہائش کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم، یہ دریافت ہمیں سیاروی نظاموں کے ارتقاء کو بہتر سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور دیگر ممکنہ قابلِ رہائش دنیاؤں کی تلاش میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
نتیجہ
Kepler-139 f کی دریافت نظام شمسی سے باہر موجود سیاروں کے بارے میں ہماری سمجھ بوجھ کو مزید بڑھاتی ہے۔ یہ دریافت مستقبل میں ایگزوپلینٹس (Extrasolar Planets) پر تحقیق کرنے والوں کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔
مزید پڑھیں