بیانات اور تناظر
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضمیر نے کمانڈرز سے خطاب میں واضح کیا۔ کہ اگر حماس کے ساتھ جاری مذاکرات وہ نتائج نہ دے سکیں۔ جو یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائیں۔ تو اسرائیل دوبارہ لڑائی شروع کرنے پر مجبور ہوگا۔ ضمیر نے کہا کہ فی الحال صورتحال میں لڑائی کی عدم موجودگی نہیں بلکہ آپریشنل تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
عسکری اور سیاسی حکمتِ عملی
آرمی چیف نے بتایا کہ عسکری کارروائیوں سے حاصل کی گئی۔ کامیابیاں سیاسی مذاکرات میں دباؤ کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔ مگر اگر سیاسی سطح پر یہ کوششیں ناکام رہیں تو فوجی آپشن دوبارہ سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق اسرائیل مختلف محاذوں پر دشمن کو کمزور کر رہا ہے اور مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال بدل رہی ہے۔
امریکی دھمکیوں کا پس منظر
یہ بیان اسی پس منظر میں آیا ہے جب امریکی صدر نے بھی خبردار کیا تھا۔ کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ علاقائی اور عالمی دباؤ کے باوجود مذاکرات کی کامیابی غیر یقینی دکھائی دیتی ہے۔
مذاکرات کی اہمیت اور نتائج
مذاکرات میں بنیادی ہدف بقیہ یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ اگر یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے تو علاقے میں عارضی سکون آ سکتا ہے۔ مگر ناکامی کی صورت میں فوجی کارروائی کے خطرات دوبارہ شدت اختیار کریں گے۔ جس کے انسانی اور جغرافیائی دونوں لحاظ سے سنگین اثرات ہوں گے۔
مزید پڑھیں
کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں نئی ترامیم کی تیاری