کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت پر وضاحت
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی غیر قانونی نہیں ہے بلکہ ’’گرے‘‘ زون میں آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان طبقہ کرپٹو میں مہارت رکھتا ہے اور یہ فیلڈ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ورچوئل ایسیٹ بل 2025 پر غور
کمیٹی اجلاس میں “ورچوئل ایسیٹ بل 2025” پر غور کیا گیا۔ ڈپٹی گورنر نے مؤقف اختیار کیا کہ کرپٹو کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ فی الحال اس کی حیثیت واضح طور پر قانونی یا غیر قانونی نہیں۔
کمیٹی اراکین کے سوالات اور اعتراضات
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے سوال اٹھایا کہ اگر ہنڈی اور حوالہ غیر قانونی ہیں تو کرپٹو کی ڈیلنگ کو ’’گرے‘‘ کیسے کہا جا سکتا ہے؟ ان کے مطابق اس معاملے میں مزید وضاحت اور ریگولیشن کی ضرورت ہے۔
کرپٹو کرنسی کے منفی استعمال کے خدشات
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی اغوا برائے تاوان میں استعمال ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق اب مجرم نقد رقم کے بجائے کرپٹو کرنسی طلب کرنے لگے ہیں، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔
ٹیکس نظام پر بحث
اجلاس میں ٹیکس سسٹم پر بھی گفتگو ہوئی۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ موجودہ نظام میں سپر ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دیگر کئی ٹیکس لگے ہوئے ہیں۔ اگر سب پر یکساں پانچ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے تو ٹیکس وصولی میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
مستقبل میں ریگولیشن کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے ’’گرے زون‘‘ میں رہنے سے سرمایہ کاروں کیلئے خطرات بڑھتے ہیں۔ واضح ریگولیٹری فریم ورک نہ صرف غیر قانونی استعمال کو روک سکتا ہے بلکہ سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں