عملی اقدامات کی اپیل
ایران کے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے واضح کیا ہے کہ صرف تقاریر اور قراردادیں کافی نہیں ہوں گی، بلکہ مسلم ممالک کو عملی اقدام اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ فالتو بیانات کی کانفرنسیں حقیقت میں مسئلے کا حل نہیں اور اس طرح کے اجلاس اسرائیل کے حامیان کے حق میں کام کر سکتے ہیں۔
مشترکہ آپریشن روم بنانے کی تجویز
علی لاری جانی نے مسلمانوں کے لیے تجویز دی کہ وہ ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کریں تاکہ اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف مربوط اور عملی ردعمل ممکن ہو سکے۔ ان کے مطابق ایسا قدم صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کر دے گا اور کم از کم ایک واضح سیاسی/عملی پیغام پہنچائے گا۔
اخلاقی و دفاعی انتباہ
لاری جانی نے خبردار کیا کہ اگر مسلم ممالک نے فلسطینی مظلومین کے لیے کچھ نہیں کیا تو کم از کم اپنی بقاء کے لئے موثر فیصلے کریں، کیونکہ محض مذمتیں مسائل حل نہیں کرتیں۔ ان الفاظ نے خطے میں فوری ردعمل اور بحث کو ہوا دی ہے۔
سیاسی اثرات اور بین الاقوامی ردِعمل
علی لاری جانی کے بیانات نے علاقائی سفارتی ایجنڈا کو متحرک کیا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اعلانات خطے کی جغرافیائی سیاسی صورتحال پر اثر ڈال سکتے ہیں — خاص طور پر اگر کچھ ممالک عملی سطح پر رابطہ یا مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر ردِعمل مختلف رہا ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ عملی تعاون کے امکانات اور نتائج کا اندازہ محتاطی سے کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
ہاتھ نہ ملانے کے تنازع نے پاک بھارت میچ کا ماحول کشیدہ بنا دیا