دنیا بھر میں معاشی اور سیاسی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں بھارت کو امریکی پابندیوں اور بھاری ٹیرف کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد نریندر مودی حکومت نے آخرکار امریکا کے سامنے جھکنے پر مجبور ہو کر روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرادی۔
امریکی ٹیرف نے مودی سرکار پر دباؤ بڑھا دیا
امریکا کی جانب سے بھارت پر بھاری ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد نئی دہلی کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرتے ہوئے مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک بڑھا دیا، جس سے بھارتی معیشت پر واضح اثرات پڑے۔
بھارت کی امریکا کو روسی تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کی روسی تیل خریداری پر خوش نہیں تھے، مگر اب یہ معاملہ طے پا گیا ہے۔
روس سے تیل کی خریداری پر امریکا کی سخت پالیسی
امریکا نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے پر بھارت کو ’غیر منصفانہ تجارتی پارٹنر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بھارت روسی تیل کو منافع کے ساتھ فروخت کر رہا ہے اور اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یوکرین میں کتنے لوگ ہلاک ہو رہے ہیں۔
ٹرمپ کا ایپل کمپنی کو بھارت میں پیداوار روکنے کا مطالبہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں آئی فونز کی تیاری بند کرے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس وقت اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں وہ امریکا کے ساتھ شفاف تجارتی تعلقات برقرار نہیں رکھ رہا۔
نتیجہ: معاشی دباؤ میں بھارت کا جھکاؤ
امریکی دباؤ، بھاری ٹیرف اور تجارتی تناؤ نے بالآخر بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ ماہرین کے مطابق، اگر بھارت روس سے تیل کی درآمد روک دیتا ہے تو اسے توانائی بحران اور معیشت میں سست روی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے یہ قدم ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
برطانوی اخبار: ٹرمپ کو سنبھالنے میں کامیاب واحد رہنما شہباز شریف قرار