حماس کا مؤقف
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہو گیا۔ جس میں قیدیوں کی رہائی کے شیڈول اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے طریقہ کار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مذاکرات مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری ہیں، جہاں آج بھی بالواسطہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بین الاقوامی ثالثوں کی شمولیت
آج کے اجلاس میں قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور امریکی ثالث بھی شریک ہوں گے۔ مذاکرات میں شرکت کے لیے امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن کی قیادت میں ترکی کا وفد بھی مذاکرات میں شریک ہے۔
حماس کی شرائط اور مؤقف
حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ تنظیم ڈیل پر تیار ہے۔ مگر اس سے قبل جنگ کے خاتمے کی تحریری ضمانت ضروری ہے۔ انہوں نے مصری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم اسرائیل پر ایک لمحے کے لیے بھی بھروسہ نہیں کر سکتے۔ اس لیے جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی تحریری طور پر ہونی چاہیے۔
قیدیوں کی رہائی اور فوجی انخلا کا تعلق
حماس کے ایک اور سینئر رہنما نے الجزیرہ کو بتایا کہ منگل کے روز ہونے والے مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی کے شیڈول اور فوجی انخلا کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو مرحلہ وار اسرائیلی فوج کے انخلا سے منسلک کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ جنگ بندی کے بعد کسی بھی فریق کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ ہو۔
حماس کے مطالبات
رپورٹس کے مطابق حماس کے اہم مطالبات میں شامل ہیں
غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی
اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا
امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی
بے گھر فلسطینیوں کی بحفاظت واپسی
غزہ کی تعمیر نو
قیدیوں کا منصفانہ تبادلہ
سیاسی تجزیہ
ماہرین کے مطابق حماس کا تحریری ضمانت کا مطالبہ اس کے عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر اسرائیل اس شرط کو مان لیتا ہے۔ تو یہ غزہ جنگ میں اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے کسی باضابطہ یقین دہانی کا امکان تاحال واضح نہیں۔
مزید پڑھیں
اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف مظاہرے، یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ