سیلابی نقصانات کا اندازہ
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے پنجاب کی معیشت کو تقریباً 500 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق یہ نقصان صرف مالی اعداد و شمار تک محدود نہیں بلکہ معاشرتی اور معاشی سطح پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ سیلاب کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، کھیت اور باغات پانی میں ڈوب گئے، اور سڑکوں، پلوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت اہم انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا۔
زراعت اور دیہی معیشت متاثر
پنجاب کا شمار پاکستان کے زرعی حب کے طور پر کیا جاتا ہے اور سیلاب نے براہِ راست اس شعبے کو نشانہ بنایا ہے۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی گندم، کپاس، گنا اور دھان جیسی اہم فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں مویشی ہلاک ہوئے جن پر دیہی معیشت کا بڑا دارومدار ہوتا ہے۔ زرعی پیداوار میں کمی کے باعث خوراک کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، جو شہری اور دیہی دونوں آبادیوں کو متاثر کرے گا۔ کسان بھاری قرضوں تلے دب گئے ہیں جبکہ چھوٹے زمینداروں کے لیے دوبارہ کھیتی شروع کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔
حکومتی اقدامات
احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں کے لیے جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو، بے گھر ہونے والے خاندانوں کی آبادکاری، اور کسانوں کے لیے خصوصی سبسڈی پروگرامز شروع کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے مالی معاونت حاصل کرنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے تاکہ بحالی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ حکومتی سطح پر یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ مستقبل میں سیلابی تباہی سے بچنے کے لیے ڈیمز اور واٹر مینجمنٹ سسٹمز کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔
مزید پڑھیں
تابش ہاشمی نے بھارت کے خلاف شکست کا الزام بابر اعظم پر ڈال دیا