کینسر کی تشخیص میں انقلاب
سائنس دانوں نے ایک نیا ہیرے پر مبنی سینسر تیار کیا ہے جو معالجین کے لیے کینسر کے پھیلاؤ (Metastasis) کی نشاندہی کو نہ صرف آسان بلکہ محفوظ بھی بنا سکتا ہے۔
جدید ڈیوائس کی تیاری
برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک کے محققین نے ایک ہاتھ میں تھامنے والی ڈیوائس بنائی ہے جو جسم میں داخل کیے جانے والے چھوٹے مقناطیسی ذرات (Magnetic Particles) کا سراغ لگاتی ہے۔
یہ ڈیوائس اسپتالوں میں استعمال ہونے والی ریڈیو ایکٹیو ٹریسر اور ڈائز کا ایک نان ٹاکسک متبادل ہے، جس سے مریضوں کو کم نقصان دہ اور زیادہ محفوظ طریقے سے علاج فراہم کیا جا سکتا ہے۔
کینسر کے پھیلاؤ کی پیچیدگی
کینسر کے علاج کے دوران سب سے بڑا چیلنج میٹا اسٹیسس (Metastasis) ہے، جس میں کینسر زدہ خلیے اصل ٹیومر سے نکل کر جسم کے دوسرے حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہ مرحلہ علاج کو مزید مشکل بنا دیتا ہے۔
تحقیق کے نتائج
جرنل فزیکل ریویو اپلائیڈ (Physical Review Applied) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، ہیرے ایک انتہائی حساس سینسر تیار کرنے میں مدد دیتے ہیں جو ٹیومر کے اندر داخل کیے گئے میگنیٹک ٹریسر فلوئڈ کو کامیابی سے شناخت کر سکتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں کینسر کی جلدی اور درست تشخیص کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں