کوہاٹ جلسہ: حکومت اور اداروں پر سخت تنقید
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے کوہاٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بار ڈی چوک جائیں گے تو آزادی لے کر یا کفن میں واپس آئیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین کو دبانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں اور انصاف کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔
بانی چیئرمین سے ملاقات میں رکاوٹوں کا الزام
سہیل آفریدی نے کہا کہ جج سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے مگر انہیں بانی چیئرمین سے ملنے نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جن اداروں پر مینڈیٹ کے تحفظ کی ذمہ داری تھی، وہی عوام کے حق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔
احتجاج یا مذاکرات کا اختیار کن کے پاس؟
وزیراعلیٰ کے مطابق عمران خان نے احتجاج یا مذاکرات کا اختیار محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو دیا ہے۔ انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ جب بھی کال آئے، مکمل تیاری کے ساتھ نکلیں۔
کرپشن، قرضے اور گورننس پر سوالات
جلسے سے خطاب میں سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک پر قرضہ 80 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ان کے مطابق جنہوں نے گورننس کے دعوے کیے، انہوں نے ہی ملک کو معاشی بحران میں دھکیل دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پر تنقید
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کو ملک کا سب سے کرپٹ ادارہ بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے جبکہ پنجاب میں سرمایہ کاری کم ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی دورِ حکومت کے 20 ماہ—قرضوں میں اضافہ، سرکاری رپورٹ سامنے آگئی











