زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور درختوں کی اہمیت
دنیا بھر میں گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی سب سے بڑے چیلنجز بن چکے ہیں۔ زمین کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کے باعث نہ صرف برفانی تودے پگھل رہے ہیں بلکہ غیر معمولی بارشیں اور سیلاب بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اس صورتحال میں درخت لگانا سب سے مؤثر اور قدرتی حل ہے، کیونکہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے ماحول کو صاف اور ٹھنڈا بناتے ہیں۔
استوائی بارانی جنگلات سب سے مؤثر کیوں؟
ماہرین کے مطابق زمین کا درجہ حرارت کم کرنے کے لیے درخت لگانے کی سب سے بہترین جگہ استوائی بارانی جنگلات (Tropical Rainforests) ہیں۔ ان خطوں میں سورج کی روشنی، بارش اور نمی وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے درخت بہت تیزی سے اُگتے ہیں اور ماحول پر فوری مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت
استوائی جنگلات میں لگائے گئے درخت زیادہ مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں، جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ہے۔ یہ درخت نہ صرف ہوا کو صاف کرتے ہیں بلکہ فضا میں کاربن کے اخراج کو بھی کم کرتے ہیں جس سے زمین کے درجہ حرارت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
جنگلی حیات اور ماحول کے لیے اہم کردار
یہ جنگلات صرف درجہ حرارت کم کرنے کے لیے نہیں بلکہ حیاتیاتی تنوع (Biodiversity) کے لیے بھی اہم ہیں۔ یہاں لگنے والے درخت مختلف اقسام کی جنگلی حیات کو سہارا دیتے ہیں، پرندوں، جانوروں اور حشرات کے لیے رہائش فراہم کرتے ہیں اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔
نتیجہ: مؤثر شجرکاری کی حکمت عملی
اگر گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانا ہے تو بڑے پیمانے پر استوائی خطوں میں شجرکاری سب سے مؤثر حکمت عملی ہے۔ ایک ایکڑ پر اگنے والے درختوں کا کاربن ذخیرہ کرنے کا اثر دوسرے خطوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایسے علاقوں میں شجرکاری کو ترجیح دینی چاہیے۔
مزید پڑھیں











