عطا تارڑ کا پاک افغان مذاکرات پر ردعمل
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب پاکستان کے پاس ایک نیا فورم موجود ہے جہاں دہشت گردی کے ٹھوس شواہد پیش کیے جائیں گے۔
قطر اور ترکیے کی مدد سے مذاکرات کی بحالی
عطا تارڑ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ قطر اور ترکیے کی مدد سے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک پاکستان کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس عمل میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
افغان طالبان کا دہشتگردی نہ ہونے کی یقین دہانی
وزیر اطلاعات کے مطابق افغان طالبان نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ آئندہ دہشت گردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اب امید ہے کہ دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کے ذمہ دار فریق کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جنگ بندی میں افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
پاک افغان سرحد کھولنے کا فیصلہ بعد میں ہوگا
پاک افغان سرحد سے متعلق سوال پر عطا تارڑ نے کہا کہ سرحدیں کھولنے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔
مزید پڑھیں
پختونخوا کا امن خطرے میں ہے، گنڈاپور کا خدشہ
 
								 
															 
															


 
															 
															 
															






