واقعہ کی تفصیل
راولپنڈی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہنوں، علیمہ خان اور نورین نیازی، کو اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر تحویل میں لیا۔ دونوں بہنیں جیل کے باہر اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے موجود تھیں۔
چکری انٹرچینج پر رہائی
ذرائع کے مطابق حراست کے کچھ گھنٹوں بعد پولیس نے علیمہ خان اور نورین نیازی کو چکری انٹرچینج پر چھوڑ دیا۔ ان کے ساتھ حراست میں لیے گئے پی ٹی آئی کے 9 کارکنوں کو بھی رہا کر دیا گیا۔
دھرنے کا پس منظر
یہ دھرنا اس وقت شروع ہوا جب جیل انتظامیہ نے علیمہ خان اور نورین نیازی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ دونوں نے اڈیالہ جیل سے تقریباً دو کلومیٹر دور داہگل ناکے پر احتجاجی دھرنا دے دیا، جس کے باعث موقع پر صورتحال کشیدہ ہو گئی۔
پولیس کی مداخلت
پولیس حکام نے دونوں بہنوں سے دھرنا ختم کرنے اور واپس جانے کی درخواست کی، تاہم انہوں نے اس پر عمل کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور علاقے سے باہر منتقل کر دیا۔
علیمہ خان کا مؤقف
تحویل میں لیے جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا: “اوپن ٹرائل کا کوئی تقاضا پورا نہیں کیا جا رہا۔ بانی پی ٹی آئی کو یہ ریلیف نہیں دینا چاہتے کیونکہ پھر سب کو آزاد کرنا پڑے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کو اپنے اقتدار کے خاتمے کا ڈر ہے، اسی لیے وہ ملاقاتوں پر پابندی لگا رہی ہے۔
حکومت پر الزامات
علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت آئینی اور قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے تو عوام میں حکومت کے خلاف مزید شعور پیدا ہوگا، جس سے وہ گھبرا رہے ہیں۔
عوامی ردعمل
یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ متعدد رہنماؤں نے علیمہ خان اور نورین نیازی کی گرفتاری کی مذمت کی اور اسے آزادی اظہارِ رائے پر حملہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں