بگرام ایئربیس پر امریکہ کا دباؤ اور افغان ردعمل
کابل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طالبان حکومت نے واضح اعلان کیا ہے۔ کہ افغانستان اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے نہیں کرے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئربیس واپس نہ دینے پرسنگین نتائج کی دھمکیوں کے بعد افغان قیادت نے دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے۔ افغان وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے توہم اس کے خلاف اگلے 20 برس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
افغان قیادت کا متحدہ مؤقف
وزارت دفاع کے بیان کے ساتھ ساتھ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندوں نے بھی کہا ہے۔ کہ افغانستان کسی بھی قیمت پر غیر ملکی افواج کی واپسی برداشت نہیں کرے گا۔ افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی اس مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔
خطے کی صورتحال اور ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق بگرام ایئربیس ایک اہم اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں۔ اس کے لیے ہزاروں فوجیوں اور جدید دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔ ایسا اقدام خطے میں نئی جنگی مہم کا باعث بن سکتا ہے۔ جو پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار افغانستان اور ہمسایہ ممالک پر گہرے اثرات ڈالے گا۔
پس منظر: امریکی انخلا اور بگرام کا خالی ہونا
یاد رہے کہ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام ایئربیس خالی کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کی پیش رفت نے خطے کی سیاسی اور عسکری صورتحال کو یکسر بدل دیا تھا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان نے بارہا غیر ملکی فوجی تسلط کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
کے الیکٹرک کے وفاقی واجبات 203 ارب روپے تک جا پہنچے