غزہ میں بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ
غزہ میں پہلی بارش نے بے گھر فلسطینیوں کی تکالیف میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ ہزاروں خیمے بارش کے پانی سے بھر گئے جبکہ لاکھوں پناہ گزین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر بیٹھے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی دوبارہ بندش
اسرائیل نے ایک بار پھر خیموں اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد روک دی ہے، جس کے باعث شدید سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بڑھتی بارش اور ٹھنڈ کے ساتھ صورتحال خطرناک ہوتی جارہی ہے۔
بارش کے پانی سے بچنے کے لیے خود حفاظتی اقدامات
غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کے مؤثر انتظامات موجود نہیں۔ اس وجہ سے فلسطینیوں نے خیموں کے آس پاس گڑھے کھود کر پانی کا بہاؤ روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق 13 لاکھ فلسطینی امداد کے منتظر
یو این آر ڈبلیو اےکے مطابق 13 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے امدادی سامان غزہ کی سرحد پر موجود ہے، مگر اسرائیل کی بندش کے باعث ان تک نہیں پہنچ پا رہا۔ ادارے کے سربراہ کے مطابق سخت سردی میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہو چکی ہے۔
تباہ شدہ عمارتوں میں رہنے والے فلسطینیوں کو نیا خطرہ
بہت سے فلسطینی ملبے کا ڈھیر بنی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، مگر ان عمارتوں کے مزید گرنے کا خطرہ ہر لمحہ منڈلا رہا ہے، جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز نے مشترکہ کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
مزید فلسطینی میتیں
اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں حکام کے حوالے کر دی ہیں، جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر 330 میتیں واپس کی جا چکی ہیں۔
مزید پڑھیں
پیٹرول لیوی میں اضافہ، قیمت پر مزید ایک روپے ساٹھ پیسے فی لیٹر اضافہ











