انسانی دماغ کتنی میموری اسپیس رکھتا ہے؟
کیا انسانی دماغ بھی کمپیوٹر کی طرح محدود میموری رکھتا ہے؟ تحقیق کے مطابق انسانی دماغ تقریباً لامحدود اسٹوریج کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی وجہ صرف دماغ میں موجود 86 ارب نیورانز نہیں بلکہ نیورانز کا ایک دوسرے کے ساتھ منظم ہونا ہے۔
دماغ میں یادداشت کیسےبنتی ہے؟
جب آپ کچھ سیکھتے ہیں تو دماغ کے کئی خلیے ایک ساتھ متحرک ہوتے ہیں۔ یادداشتیں نیورانز کے مخصوص نیٹ ورک سے وابستہ ہوتی ہیں، اور یہ نیٹ ورک کئی مختلف یادداشتوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
نیورانز اور یادداشت کا نیٹ ورک
یادداشتیں دماغ کے مختلف حصوں میں پھیلی ہوتی ہیں، مثلاً “نیلا پھول” دیکھنے کی یاد کا رنگ دماغ کے ایک حصے سے جڑا ہوگا جبکہ خوشبو کسی اور حصے سے۔ اصل فرق نیورانز کی تعداد نہیں بلکہ یادداشتوں کے نیٹ ورک کے نمونے میں ہے۔
یادداشتیں حقیقت پر مبنی ہمیشہ نہیں
دماغ کی یادداشت کمپیوٹر کی طرح محفوظ نہیں رہتی۔ جب پرانی یادداشتیں یاد کی جاتی ہیں تو وہ نئی معلومات کے ساتھ دوبارہ محفوظ ہوتی ہیں، جس سے یادداشت میں چھوٹے چھوٹے فرق آ سکتے ہیں۔
یادداشتیں کیسے بدلتی ہیں؟
مشہور تجربات سے پتہ چلا ہے کہ نمایاں واقعات کی یادداشتیں وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں۔ جیسے اسپیس شٹل “چیلنجر” کے دھماکے کے بعد طلبہ کی یادداشتوں میں 40 فیصد سے زیادہ تفصیلات پہلے جواب سے مختلف تھیں۔ اس کی وجہ نیورانز کے نیٹ ورک کا دوبارہ متحرک ہونا اور وقت کے ساتھ چھوٹے تغیرات ہیں۔
خلاصہ
آپ کے دماغ میں یادداشت ختم ہونے کا خوف بلاوجہ ہے کیونکہ اسٹوریج تقریباً لامحدود ہے۔ البتہ یاد رکھیں کہ یادداشت ہمیشہ مکمل درست نہیں ہوتی اور وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
ٹک ٹاک نے انسٹاگرام کی طرز پر براڈکاسٹ چینلز فیچر متعارف کرادیا











