کیمیکل کا حیران کن انکشاف
کولمبیا یونیورسٹی اور میک گل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے جس کے مطابق SGK1 نامی دماغی کیمیکل کی زیادتی ان لوگوں میں دیکھی گئی ہے جو ڈپریشن یا خودکشی کے خیالات کا شکار رہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل خاص طور پر اُن افراد میں زیادہ ہوتا ہے جنہوں نے بچپن میں صدمہ یا دُکھ برداشت کیا ہو۔
ڈپریشن اور صدمے کے درمیان تعلق
تحقیق کے مطابق بچپن کے تکلیف دہ تجربات دماغ کی کیمیکل سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں SGK1 کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ یہی کیمیکل بالغ عمر میں ڈپریشن اور خودکشی کی سوچوں کو جنم دیتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق، یہ نئی تحقیق اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ کیوں بعض لوگ نفسیاتی دباؤ کے سامنے جلدی ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ علاج میں نیا راستہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ایک نئی نسل کی اینٹی ڈپریسنٹ دوا کی تیاری میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ دوا SGK1 کی سرگرمی کو براہِ راست نشانہ بنا کر ان مریضوں کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے جنہوں نے ابتدائی زندگی میں مشکلات کا سامنا کیا ہو۔
تحقیق کا شائع ہونا اور اہمیت
یہ تحقیق معروف جریدے مالیکیولر سائیکاٹری میں شائع ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ روایتی اینٹی ڈپریسنٹس اکثر اُن لوگوں پر اثر نہیں کرتیں جن کا ماضی صدموں سے بھرا ہو۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ دریافت اس کمی کو پورا کرنے میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
نئے علاج کے امکانات
تحقیق کے سربراہ کرسٹوف اینکر کے مطابق، SGK1 کو روکنے والی ادویات پہلے ہی مختلف مراحل میں تیار کی جا رہی ہیں۔ اس لیے اس دریافت کے ذریعے مستقبل میں ایسے علاج ممکن ہو سکتے ہیں جو ڈپریشن کے خطرات کو کم اور خودکشی کے خیالات کو روکتے ہوں۔ ماہرین کے نزدیک یہ تحقیق ذہنی صحت کے میدان میں ایک نئی امید بن کر اُبھری ہے۔
مزید پڑھیں
انناس کا شربت، ہاضمے کے مسائل کا قدرتی حل










