پاکستان میں زرعی پالیسی کے حوالے سے ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں سندھ حکومت نے وفاق سے گندم کی کم از کم امدادی قیمت 4200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت کے مطابق یہ اقدام کسانوں کے مفادات کے تحفظ اور پیداوار میں استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط اور صوبائی حکومت کا مؤقف
سندھ کے وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث صوبائی حکومتیں وفاق کی منظوری کے بغیر کسانوں کے لیے امدادی قیمت مقرر نہیں کر سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کسانوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سندھ کا گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام
وزیر زراعت نے بتایا کہ سندھ حکومت نے گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام کے تحت 56 ارب روپے کا امدادی پیکیج متعارف کرایا ہے۔ اس پروگرام کے تحت کسانوں کو کھاد، بیج اور دیگر زرعی سامان خریدنے کے لیے فی ایکڑ 24 ہزار 700 روپے سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری
گزشتہ روز وفاقی حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دی جس کے مطابق گندم کی فی من قیمت 3500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق اس پالیسی کا مقصد ملک میں گندم کی دستیابی کو یقینی بنانا اور کسانوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔
گندم کے اسٹریٹجک ذخائر اور بین الصوبائی نقل و حرکت
نئی پالیسی کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں 6.2 ملین ٹن گندم کے اسٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی۔ اس کے ساتھ ہی گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں ہوگی تاکہ ملک بھر میں گندم کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے۔
نتیجہ
سندھ حکومت کا یہ مطالبہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صوبائی سطح پر کسانوں کے مسائل کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ اگر وفاقی حکومت اس مطالبے پر غور کرتی ہے تو اس سے زرعی شعبے کو مضبوطی ملے گی اور کسانوں کے مالی حالات میں بہتری آسکے گی۔
مزید پڑھیں