پس منظر اور سیاسی تبدیلی
ذرائع کے مطابق عمران خان نے خیبر پختونخوا کے لیے مراد سعید کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ انہیں تجویز کیا گیا نام سہیل آفریدی کا زیادہ علم نہیں تھا۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پارٹی کے اندرونی رابطوں اور سفارشات کے نتیجے میں سامنے آیا۔
علی امین گنڈاپور کا مؤقف
رپورٹ کے مطابق، علی امین گنڈاپور جو وزارتِ اعلیٰ کے عہدے سے ہٹائے گئے، اسلام آباد کی جانب کسی نئے احتجاجی مارچ کے بجائے مذاکرات کے حامی تھے۔ ان کا خیال تھا کہ مسلسل احتجاجی سیاست سے کارکنوں کا نقصان ہو رہا ہے اور اب سیاسی حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
عمران خان کا ردعمل
ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی تجویز مسترد کرتے ہوئے احتجاجی مہم جاری رکھنے پر زور دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ عوامی دباؤ کے ذریعے ہی سیاسی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، خاص طور پر ان کی جیل سے رہائی اور پارٹی کی بحالی کے لیے۔
مراد سعید کی سفارش اور سہیل آفریدی کا نام
پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ مراد سعید نے ایک فیملی رکن کے ذریعے بشریٰ بی بی کی فیملی تک سہیل آفریدی کا نام پہنچایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے مراد سعید پر اعتماد کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا، حالانکہ وہ ان کے بارے میں تفصیلی معلومات نہیں رکھتے تھے۔
علی امین گنڈاپور کی ناراضگی
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیموں کی جانب سے ہونے والی تنقید سے سخت دل برداشتہ تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اس منفی مہم کی پشت پر علیمہ خان کا اثر و رسوخ موجود ہے۔ اس مسلسل تنقید نے ان کے سیاسی اعتماد کو نقصان پہنچایا اور وہ پارٹی کے اندر تنہائی کا شکار ہو گئے۔
پارٹی اختلافات اور اندرونی کشمکش
ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے عمران خان کو آگاہ کیا تھا کہ پارٹی میں گروہ بندی اور باہمی اختلافات سے تنظیم کمزور ہو رہی ہے۔ انہوں نے درخواست کی تھی کہ عمران خان قیادت کرتے ہوئے پارٹی کو متحد کریں۔ تاہم، اختلافات برقرار رہے اور گنڈاپور کے استعفے کے بعد پارٹی کے اندر ایک نئی سیاسی صف بندی شروع ہو گئی۔
مزید پڑھیں
اداکارہ ہانیہ عامر اقوامِ متحدہ کی قومی خیرسگالی سفیر بن گئیں