پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 10 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس قانون کے تحت صوبے میں تمام جلسے، جلوس، دھرنے، عوامی اجتماعات اور اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ موجودہ صورتحال اور عوامی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ اس دوران کسی بھی سیاسی، مذہبی یا عوامی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسلحے کی نمائش اور لاؤڈ اسپیکر پر سخت پابندی
دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ مزید برآں اذان اور خطبہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ٹی ایل پی کے ممکنہ مارچ کے خدشات
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے سیکیورٹی اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ جبکہ اسلام آباد کی ممکنہ بندش اور موبائل سروس معطل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں ٹی ایل پی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا۔
حکومت کا مؤقف اور عوامی ردعمل
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عوام کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔ اور اس کا مقصد صوبے میں کسی بھی ممکنہ انتشار کو روکنا ہے۔ تاہم، بعض حلقوں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ دفعہ 144 کا نفاذ سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے۔ کہ حالات معمول پر آنے کے بعد پابندی ہٹا دی جائے گی۔ اس وقت ترجیح امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں
افغانوں کی واپسی ناگزیر، پاکستان مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتا: خواجہ آصف