۔ کیا فونز کی گفتگو ریکارڈ کی جاتی ہے؟
اکثر یہ سوال اٹھتا ہے۔ کہ کیا انسٹا گرام یا دیگر میٹا ایپس اسمارٹ فون کے مائیکرو فون کے ذریعے صارفین کی گفتگو سنتی ہیں۔ تاکہ ان کی بنیاد پر اشتہارات دکھائے جا سکیں۔
ایڈم موسیری کا ردعمل
انسٹا گرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے اس افواہ کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گفتگو ریکارڈ کرنا پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی اور میٹا ایسا نہیں کرتی۔
میٹا کا اصل طریقہ کار
میٹا پہلے ہی مختلف ذرائع سے صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے، جیسے ویب سائٹ وزٹس، سرچ ہسٹری اور دیگر سرگرمیاں۔ اس ڈیٹا کو الگورتھم کے ذریعے پراسیس کر کے صارف کو اس کی دلچسپی کے مطابق اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔
فون کے مائیکرو فون کی ضرورت کیوں نہیں؟
ایڈم موسیری کے مطابق اگر میٹا فون کا مائیکرو فون استعمال کرتی تو صارفین کو اس کا فوراً علم ہو جاتا۔ کیونکہ فون کی اسکرین پر نشاندہی ہوتی اور بیٹری بھی تیزی سے ختم ہوتی۔
اشتہارات “اتفاقاً” کیسے سامنے آتے ہیں؟
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ صارف کوئی چیز دیکھ چکا ہوتا ہے لیکن یاد نہیں رہتا۔ بعد میں جب وہ اس کے بارے میں بات کرتا ہے۔ اور دوبارہ اشتہار دیکھتا ہے تو لگتا ہے۔ کہ فون کی گفتگو ریکارڈ ہو رہی ہے۔ حقیقت میں یہ انسانی نفسیات اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ہے۔
ماضی میں بھی الزامات اور وضاحتیں
دو ہزار سولہ میں فیس بک نے باضابطہ وضاحت دی تھی۔ کہ مائیکرو فون کا استعمال اشتہارات کے لیے نہیں ہوتا۔ امریکی ایوان نمائندگان میں مارک زکربرگ نے بھی اس بات کی تردید کی تھی کہ صارفین کے آڈیو ڈیٹا کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔
نتیجہ
ماہرین اور میٹا کے مطابق صارفین کے اشتہارات کا تعین ڈیٹا شیئرنگ اور الگورتھم پر مبنی ریکومینڈیشن سسٹم سے کیا جاتا ہے۔ نہ کہ فون کی گفتگو سن کر۔
مزید پڑھیں
منٹوں میں ہڈیوں کی مرمت کرنے والی حیرت انگیز ایجاد