امریکی میڈیا کا انکشاف
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے سے 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس منصوبے سے آگاہ کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کی تصدیق
رپورٹ کے مطابق، تین اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ امریکا کو دوحہ پر میزائل داغے جانے سے پہلے ہی اطلاع دے دی گئی تھی۔ حکام کے مطابق پہلے نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان سیاسی سطح پر گفتگو ہوئی، جس کے بعد فوجی حکام کے ذریعے مزید معلومات فراہم کی گئیں۔
امریکا کا کردار اور الزامات
اسرائیلی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ امریکا صرف دکھاوا کر رہا ہے۔ ان کے مطابق اگر صدر ٹرمپ چاہتے تو اس حملے کو روک سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ حکام نے کہا کہ اگر ٹرمپ مخالفت کرتے تو اسرائیل قطر پر حملے کا فیصلہ ترک کرسکتا تھا۔
پس منظر: دوحہ میں حملہ
یاد رہے کہ اسرائیل نے 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے تب امریکا کو اطلاع دی گئی، اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملے کی مخالفت کرنے کا موقع باقی نہیں بچا تھا۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں خیبر پختونخوا حکومت کو کے پی ہاؤس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟