سپریم کورٹ کا فیصلہ اور قانونی پس منظر
برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر بولسونارو کو بغاوت کی سازش کا مجرم قرار دیا اور 27 سال اور 3 ماہ قید کی سزا سنادی۔ یہ فیصلہ ملک کی عدالتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ برازیل میں عدلیہ کسی بھی شخص، چاہے وہ ملک کا سابق صدر ہی کیوں نہ ہو، کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عدالتی بینچ کی رائے اور متفرق آراء
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے 4 ججز نے سزا کے حق میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک جج نے سابق صدر بولسونارو کو تمام الزامات سے بری کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت میں بعض اختلافات موجود تھے، لیکن اکثریت نے جرم کے ثبوتوں کی بنیاد پر سزا کا حتمی فیصلہ دیا۔
سابق صدر کی عدالت میں غیرحاضری اور قانونی حکمت عملی
گھر میں نظر بند سابق صدر بولسونارو عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ سابق صدر کے وکیل نے سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ سماعت کے لیے 11 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ وکیل کے مطابق، فل کورٹ میں سماعت سے یہ واضح ہوگا۔ کہ سزا قانونی اعتبار سے درست ہے یا نہیں، اور وہ تمام قانونی امکانات کو بروئے کار لائیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بولسونارو کی سزا کو مایوس کن قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا۔ کہ برازیلین سپریم کورٹ کا فیصلہ غیرمتوقع ہے اور اس سے برازیل میں سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بولسونارو کے حامیوں کے لیے یہ ایک غیر معمولی صدمہ ہے۔
سابق صدر کے حق میں عوامی مظاہرے
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد سابق برازیلین صدر بولسونارو کے حق میں متعدد شہروں میں مظاہرے شروع ہوگئے۔ مظاہرین نے عدالت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عوامی ریلیاں نکالیں اور سابق صدر کی رہائی کے لیے نعرے لگائے۔ یہ مظاہرے برازیل میں سیاسی کشیدگی اور عوامی ردعمل کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔
الیکشن کے بعد الزامات اور سیاسی پس منظر
بولسونارو پر الزام تھا کہ انہوں نے 2022 کے الیکشن کے بعد اقتدار پر غیر قانونی قبضے کی کوشش کی تھی۔ یہ الزامات برازیل کی سیاسی تاریخ میں ایک سنگین مسئلے کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ کیونکہ اس سے ملکی جمہوری نظام پر سوال اٹھتے ہیں۔ عدالت نے ان الزامات کی تحقیقات کے بعد سزا سنائی۔ جس سے یہ واضح ہوا کہ قانونی نظام طاقتور شخصیات کے لیے بھی برابری کے اصول پر قائم ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے اور مستقبل کے امکانات
قانونی ماہرین کے مطابق، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک کی عدالتی آزادی اور قانون کی بالادستی کا مظہر ہے۔ سابق صدر بولسونارو کی اپیل سماعت میں یہ فیصلہ کیا جائے گا۔ کہ آیا سزا میں کوئی قانونی خامی ہے یا نہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے۔ کہ اگر اپیل مسترد ہو جاتی ہے۔ تو سابق صدر کو قید کی سزا بھگتنی پڑے گ، اور اس کا اثر برازیل کی سیاسی صورت حال اور آئندہ انتخابات پر بھی پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں