چارلی کرک پر قاتلانہ حملہ
امریکہ میں قدامت پسند نظریات کے مؤثر ترجمان، صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے بانی چارلی کرک کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ بدھ کے روز طلباء سے خطاب کر رہے تھے۔
حملے کی تفصیلات
ابتدائی اطلاعات کے مطابق کرک کو 200 یارڈ کے فاصلے پر واقع ایک عمارت سے نشانہ بنایا گیا اور گولی ان کی گردن میں لگی۔ واقعے کے فوری بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ چل بسے۔
چارلی کرک کی سیاسی اور سماجی خدمات
چارلی کرک امریکی قدامت پسند تحریک کی نمایاں آواز اور نوجوانوں میں مقبول ترین شخصیات میں سے تھے۔ ان کی قائم کردہ تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے ملک بھر کے 3,500 سے زائد کالج کیمپسز میں سرگرم ہے اور تعلیمی اداروں میں دائیں بازو کے خیالات کو فروغ دیتی ہے۔
سوشل میڈیا اور قانونی ردعمل
واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو چکی ہیں، جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصاً ایف بی آئی نے فوری طور پر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ چارلی کرک پر حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور یہ سیاسی قتل تھا۔
صدر ٹرمپ اور دیگر رہنماؤں کا ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چارلی کرک نہ صرف ایک عظیم انسان تھے بلکہ وہ میرے اور لاکھوں امریکیوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔ صدر ٹرمپ نے چارلی کرک کے قتل پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا اور وائٹ ہاؤس سمیت امریکی پرچم سرنگوں رہنے کا حکم دیا۔ ریاست یوٹاہ کے گورنر اسپنسر کاکس نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا میں اس قسم کی پُرتشدد کارروائیوں کی کوئی گنجائش نہیں، ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
چارلی کرک کا نوجوانوں پر اثر
چارلی کرک نہ صرف سیاسی میدان میں سرگرم تھے بلکہ امریکی نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کے فروغ کے لیے ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکے تھے۔ ان کی کوششوں نے امریکہ کے تعلیمی اداروں میں قدامت پسند خیالات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں