بیرسٹر گوہر کا سیاسی کردار اور عمران خان سے تعلق
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو پارٹی کے اندر ایسا رہنما سمجھا جاتا ہے جنہیں اگر مکمل اختیار مل جائے تو وہ ناصرف پارٹی بلکہ جیل میں قید عمران خان کیلئے بھی سیاسی گنجائش حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کی شرافت، نرم مزاجی اور قانونی مہارت نے انہیں سیاسی و ادارہ جاتی حلقوں میں غیر معمولی احترام دلایا ہے۔
عمران خان کیلئے سیاسی گنجائش پیدا کرنے کی صلاحیت
بیرسٹر گوہر کی صاف شبیہ، پیشہ ورانہ پس منظر اور محاذ آرائی سے پاک رویہ انہیں ان اسٹیک ہولڈرز کیلئے قابل قبول بناتا ہے جو براہِ راست پی ٹی آئی کی قیادت سے رابطے سے گریز کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پارٹی کے اندر ایک پُل کی حیثیت حاصل ہے، جو عمران خان کیلئے ریلیف کی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔
اندرونی تنقید اور بیرسٹر گوہر کی وفاداری
اگرچہ بیرسٹر گوہر کو بعض اوقات سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں “غدار” تک کہا گیا، لیکن ان کی عمران خان سے وفاداری پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔پارٹی ذرائع کے مطابق وہ صرف اسی وقت فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں جب عمران خان انہیں مکمل اختیار اور سیاسی سطح پر جگہ دیں۔
عمران خان کا مکمل کنٹرول اور پارٹی کے فیصلے
تاحال عمران خان جیل سے ہی پارٹی امور پر سخت گرفت رکھے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں بیرسٹر گوہر اور دیگر رہنماؤں کیلئے آزادانہ فیصلوں کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔پارٹی کی اعلیٰ کمیٹیاں بھی فیصلہ سازی میں مکمل اختیار نہیں رکھتیں، جس کے باعث ہر بڑا فیصلہ عمران خان کی رہنمائی کے بغیر ممکن نہیں۔
حکومت اور اداروں سے تعلقات میں پل کا کردار
بیرسٹر گوہر کو حکومتی اور عسکری اداروں دونوں کیلئے قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ یہ پہلو اس وقت مزید نمایاں ہوا جب عمران خان نے خود ان کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی۔ دیگر رہنماؤں کے سخت بیانات کے برعکس بیرسٹر گوہر ہمیشہ شائستگی اور ناپ تول کے ساتھ بات کرتے ہیں، جو انہیں مذاکرات کے عمل میں مؤثر بناتا ہے۔
محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کی پالیسی
پارٹی کے اندر اور باہر بیرسٹر گوہر ہمیشہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں۔ وہ فوج مخالف مہمات کے مخالف ہیں اور اداروں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی رویہ انہیں پی ٹی آئی کی قیادت میں منفرد بناتا ہے، کیونکہ زیادہ تر رہنما محاذ آرائی کی سیاست پر زور دیتے ہیں۔
محدود اختیارات اور عمران خان پر انحصار
بیرسٹر گوہر اگرچہ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین ہیں لیکن ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیت محدود ہے۔ وہ اکثر اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے رہنمائی لیتے ہیں تاکہ اہم فیصلے کیے جا سکیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی میں اصل طاقت اور کنٹرول ابھی بھی صرف عمران خان کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں