ایک خطرناک قدرتی آفت
کلاؤڈ برسٹ ایک ایسا موسمیاتی واقعہ ہے جو اچانک اور شدید بارش کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ واقعہ زیادہ تر پہاڑی علاقوں یا ان خطوں میں ہوتا ہے جہاں بادل ایک جگہ پر رُک کر انتہائی کم وقت میں ضرورت سے زیادہ بارش برساتے ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور جانی و مالی نقصان کا باعث بنتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟
(Cloud Brust) کلاؤڈ برسٹ دراصل ایک ایسا موسمی مظہر ہے جس میں محدود علاقے پر بہت ہی کم وقت میں بارش کی غیر معمولی مقدار برستی ہے۔ مثال کے طور پر ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہونا کلاؤڈ برسٹ کہلاتا ہے۔ یہ بارش اتنی تیز ہوتی ہے کہ زمین اسے جذب کرنے کے قابل نہیں رہتی اور فوری طور پر بہاؤ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے؟
ماہرین کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اس وقت ہوتا ہے جب گرم ہوا اوپر اٹھتی ہے اور بادلوں میں موجود نمی کو ایک جگہ پر روک لیتی ہے۔ جیسے ہی یہ بادل ٹھنڈی ہواؤں سے ٹکراتے ہیں تو اچانک ہی بھاری مقدار میں پانی برسنے لگتا ہے۔ زیادہ تر یہ عمل پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے کیونکہ وہاں درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلی آتی ہے۔
کلاوڈ برسٹ اور عام بارش میں فرق
عام بارش بتدریج ہوتی ہے اور پانی زمین میں جذب ہونے کا وقت پاتا ہے۔ لیکن کلاوڈ برسٹ اچانک اور بے تحاشہ بارش کے باعث زمین پانی کو جذب نہیں کر پاتی اور سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
کلاوڈ برسٹ زیادہ کہاں ہوتا ہے؟
کلاوڈ برسٹ زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے جیسے شمالی پاکستان، بھارت کے ہمالیہ ریجن، نیپال اور تبت۔ پاکستان میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں
کلاؤڈ برسٹ کے نقصانات
کلاؤڈ برسٹ کی سب سے بڑی تباہی اچانک آنے والے فلیش فلڈز ہیں۔ اس سے:
دریا اور ندی نالے طغیانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
گاڑیاں اور مکانات پانی میں بہہ جاتے ہیں۔
کھیت اور فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
کئی بار انسانی جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں۔
دنیا اور پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات
دنیا کے کئی پہاڑی علاقوں جیسے ہمالیہ، نیپال، بھارت اور پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ پاکستان میں شمالی علاقہ جات خصوصاً گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر ایسے خطے ہیں جہاں یہ مظاہر اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث کئی مقامات پر شدید تباہی دیکھی گئی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
اگرچہ کلاؤڈ برسٹ کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا، مگر اس کے نقصانات کم کیے جا سکتے ہیں:
جدید موسمیاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے پیشگی وارننگ جاری کرنا۔
ندی نالوں اور ڈیمز کے گرد مضبوط انفراسٹرکچر تیار کرنا۔
پہاڑی علاقوں میں ہنگامی منصوبہ بندی اور ریسکیو ٹیموں کی دستیابی۔
نتیجہ
کلاؤڈ برسٹ ایک خطرناک اور اچانک پیش آنے والی قدرتی آفت ہے جو انسانی جانوں اور معیشت دونوں کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ اس کے بارے میں آگاہی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں جہاں پہاڑی علاقے زیادہ ہیں، کلاؤڈ برسٹ کے بارے میں تحقیق اور حفاظتی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں