ایک کپ میں لاکھوں ذرات کا خطرناک انکشاف
حالیہ سائنسی تحقیقات نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے ٹی بیگز، خاص طور پر نائلون یا پولی پروپلین سے بنے ہوئے، چائے بنانے کے دوران پانی میں مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک کے لاکھوں ذرات چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ ذرات نہ صرف مشروب کے ذائقے پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ بھی پیدا کرتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک کیسے چائے میں شامل ہوتے ہیں؟
جب نائلون یا پلاسٹک سیل والے ٹی بیگ کو گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے تو زیادہ درجہ حرارت اس کے مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات کو توڑ کر پانی میں شامل کر دیتا ہے۔ ایک سائنسی تحقیق کے مطابق، صرف ایک کپ چائے میں لاکھوں ایسے ذرات شامل ہو سکتے ہیں۔
صحت پر مضر اثرات
یہ ذرات جسم میں داخل ہو کر خون کے بہاؤ کے ذریعے جگر، دماغ یا دیگر اہم اعضاء تک پہنچ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، طویل عرصے تک ان ذرات کا استعمال درج ذیل مسائل پیدا کر سکتا ہے:
ہارمونی توازن میں بگاڑ
نظامِ ہاضمہ کی خرابی
جسم میں سوزش
کینسر کے خطرات میں اضافہ
ماہرین کی تجاویز
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک سے بچاؤ کے لیے نائلون یا پولی پروپلین والے ٹی بیگ کے بجائے کُھلی پتی والی چائے کا استعمال بہتر ہے۔ اس کے علاوہ، کپڑوں یا پیپر بیگ میں بند چائے بھی نسبتاً محفوظ سمجھی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں