قرضہ ختم کرنے کا حکومتی منصوبہ
اسلام آباد: حکومت نے گیس سیکٹر کے 2800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا حل تیار کیا ہے، جس میں بجلی کے شعبے کی طرز پر صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
گردشی قرضہ ختم کرنے کی تجاویز
ذرائع کے مطابق اس وقت کئی اہم تجاویز زیر غور ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں: خصوصی پیٹرولیم لیوی: 3 سے 10 روپے فی لیٹر کی شرح سے لگانے کی تجویز، جس سے سالانہ 18 ارب سے 180 ارب روپے تک جمع ہو سکتے ہیں۔ بینک قرضہ: تقریباً 2,000 ارب روپے کے قرضے کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ گیس قیمتوں میں اضافہ: صارفین سے 1890 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط قیمت وصول کرنے کی تجویز۔ کراس سبسڈی کا خاتمہ۔ چار مختلف صارف اقسام کو دی جانے والی سبسڈی دسمبر 2026 تک ختم کی جائے گی۔
عوام پر مالی بوجھ کا اندازہ
حکومت کے منصوبے کے مطابق اگر 1 روپیہ فی لیٹر پیٹرولیم لیوی لگائی جائے تو سالانہ 18 ارب روپے جبکہ 10 روپے فی لیٹر لگانے سے 180 ارب روپے جمع کیے جا سکتے ہیں۔ گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے سالانہ 250 ارب روپے درکار ہوں گے۔ عوام اگلے 7 سالوں میں یہ بوجھ برداشت کریں گے۔
ٹاسک فورس اور نگرانی کا نظام
گردشی قرضہ حل کرنے کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی ٹاسک فورس میں شامل ہیں: لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال وزیر نجکاری محمد علی CPPA، SECP اور NEPRA کے ماہرین یہ ٹیم گیس سیکٹر کی موجودہ پالیسیوں، سبسڈی نظام اور قیمتوں پر نظر رکھے گی تاکہ مستقبل میں دوبارہ گردشی قرضہ پیدا نہ ہو۔
ہدفی سبسڈی کا نیا ماڈل
موجودہ کراس سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کر دیا جائے گا۔ جنوری 2027 سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کی مدد سے صرف مستحق صارفین کو ہدفی سبسڈی دی جائے گی۔ بقایا 800 ارب روپے سرچارج اور سود پر مبنی ہیں، جنہیں معافی یا ادائیگی کے ذریعے نمٹایا جائے گا۔
مستقبل کا سوال: کیا سوئی گیس کمپنیاں نجی ہو جائیں گی؟
حکام کے مطابق ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ اگر گردشی قرضہ ختم کر دیا جائے تو کیا موجودہ سوئی گیس کمپنیاں بدستور غیر مؤثر انداز میں چلتی رہیں گی؟ یا انہیں نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا؟ اس پر حتمی فیصلہ ٹاسک فورس کرے گی۔
نتیجہ
گردشی قرضے کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بجلی کے شعبے کی طرز پر گیس سیکٹر میں بھی صارفین پر براہ راست بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیٹرولیم لیوی، گیس قیمتوں میں اضافہ، اور سبسڈی اصلاحات کے ذریعے اگلے چند سالوں میں مکمل قرض ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم، عوامی ردعمل، سیاسی مزاحمت، اور کمپنیوں کی نجکاری جیسے چیلنجز اس منصوبے کی کامیابی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں