کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کا قیام
پنجاب حکومت نے فروری 2025 میں سنجیدہ جرائم سے نمٹنے کے لیے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کے نام سے ایک نیا سب ونگ قائم کیا ہے۔ اس کا قیام Police (Amendment) Ordinance 2025 کے تحت کیا گیا، اور یہ محکمہ دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے CTD کی طرز پر بنایا گیا ہے۔
عملہ اور تنظیمی ڈھانچہ
CCD کا دائرہ کار پنجاب کے 38 اضلاع تک پھیلا ہوا ہے، جہاں اس وقت 4,250 سے زائد افسران اور اہلکار تعینات ہیں۔ صرف لاہور میں تین CCD اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اس محکمے کی سربراہی Additional IG کے سپرد ہے، جو براہِ راست آپریشنز کی نگرانی کرتے ہیں۔
بجٹ اور وسائل
پنجاب حکومت نے CCD کے لیے 5.56 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ اس بجٹ میں گاڑیاں، جدید IT نظام، ڈرونز، سافٹ ویئرز، اور پٹرول سمیت دیگر آپریشنل ضروریات شامل ہیں۔ CCD کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مکمل طور پر لیس کیا گیا ہے تاکہ وہ فوری ردعمل دے سکیں۔
اختیارات اور دائرہ کار
CCD کو باقاعدہ طور پر FIR درج کرنے، تفتیش کرنے اور گرفتاریاں کرنے کے مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ ادارے کے پاس الگ ڈیٹا بیس، کرائم میپنگ ٹولز، اور ڈرون نگرانی کی سہولت موجود ہے۔ کسی بھی بڑے جرم یا واقعے کی اطلاع پر محض 5 منٹ میں ڈرون سرویلنس ممکن ہو گئی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
CCD میں Fatware جیسے سافٹ ویئرز کے ذریعے کرائم میپنگ، مشتبہ افراد کی شناخت، اور پیٹرن انیلیسس پر کام کیا جا رہا ہے۔ ہر اسٹیشن کو مرکزی ڈیٹا سینٹر سے جوڑ کر ایک ریئل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم بھی فعال کیا گیا ہے۔
قانونی اور عوامی چیلنجز
حالانکہ CCD کو مکمل اختیارات دیے گئے ہیں، لیکن CrPC اور PPC میں مکمل ترامیم نہ ہونے کی وجہ سے کئی معاملات میں قانونی پیچیدگیاں سامنے آ رہی ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی فورسز بنانے کے بجائے پولیس کلچر میں اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے۔ علاوہ ازیں، انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی شہری آزادیوں پر خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
نتیجہ
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) پنجاب میں سنجیدہ جرائم کے خلاف فوری ردعمل اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اہم پیش رفت ہے۔ تاہم، اس کے مؤثر نفاذ کے لیے قانونی اصلاحات، شفافیت، اور جوابدہی کو بھی یقینی بنانا ہو گا تاکہ یہ ادارہ حقیقی معنوں میں عوامی تحفظ کا ضامن بن سکے۔
مزید پڑھیں