سلمان اکرم راجہ کا شیر افضل مروت کے اخراج کی وضاحت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی وجہ پر وضاحت پیش کی۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت کا اخراج عمران خان کا فیصلہ تھا، اور اگر مستقبل میں ان کی واپسی کا فیصلہ ہوا تو وہ بھی عمران خان کی طرف سے ہوگا۔ راجہ نے یہ بھی کہا کہ اگر شیر افضل مروت کو کسی قسم کی تنقید یا مناظرے کی ضرورت ہو تو وہ براہ راست عمران خان سے کریں۔
پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی اور رہنماؤں کی شکایات
سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کے پارٹی سے اخراج کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مروت نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی پیروی نہیں کی اور متعدد رہنماؤں نے ان کے خلاف شکایات کی تھیں۔ ان شکایات کی بنیاد پر، پارٹی نے مروت کے خلاف کارروائی کی اور ان کا اخراج کیا۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد
حکومت سے مذاکرات میں ناکامی پر بات کرتے ہوئے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر حکومت عمران خان سے ایک ملاقات بھی نہیں کروا سکی تو وہ ان سے مذاکرات کیسے کر سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو کھلا خط لکھا تھا، جو نہ صرف آرمی چیف کو بلکہ ہر شہری کو مخاطب کرتا تھا۔ یہ خط ظلم اور فسطائیت کے خلاف تھا، اور ان کا کہنا تھا کہ جس کو یہ خط پہنچنا تھا، وہ پہنچ چکا ہے۔
راجہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی جمہوریت کے لیے تاریخی جدوجہد کر رہی ہے اور اس جدوجہد میں وہ ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ رمضان کے دوران بھی پی ٹی آئی اپنے سرگرم عمل رہے گی، اور آئین کی بالادستی کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
پارٹی کی سرگرمیاں اور مستقبل کے منصوبے
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انہوں نے پشاور کا دورہ کیا ہے تاکہ پی ٹی آئی کے اکابرین سے ملاقاتیں کر سکیں اور رمضان کے بعد کے لیے پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں بھی پارٹی کی سرگرمیاں جاری رہیں گی، اور پی ٹی آئی ملک بھر میں ایک منظم تحریک شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور قوم کو یکجا کرنے کے لیے کام کریں گے۔
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے جنید اکبر کی طرف سے صوابی جلسے میں کارکنوں کی کم تعداد کے حوالے سے تحقیقات کرنے کا ذکر بھی کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ عاطف خان اور ارباب شیر علی سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور سے عہدہ لینے کا فیصلہ اچھا سمجھتے ہیں اور پارٹی کے اسیر رہنماؤں کے لیے آگے بڑھنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو براہ راست چیلنج دے دیا