فوجی کارروائی سے امن ممکن نہیں
امیر جماعت اسلامی، حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ملک میں پائیدار امن قائم کرنے کے لیے صرف فوجی آپریشن پر انحصار کافی نہیں بلکہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو تلاش کر کے ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق ماضی میں کیے گئے آپریشنز کے نتائج سامنے آ چکے ہیں، اس لیے اب مسئلے کی جڑ کو سمجھ کر عملی اقدامات کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
آئی ڈی پیز کے مزید تجربات قابل قبول نہیں
جماعت اسلامی کے مرکزی شعبہ نشر و اشاعت کے مطابق، حافظ نعیم الرحمٰن نے خیبرپختونخوا میں مزید داخلی طور پر بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) پیدا کرنے کے خطرے پر خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو چاہیے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور ایسی پالیسی اپنائے جس سے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو آپس میں لڑوانا دراصل امریکی ایجنڈے کا حصہ ہے، جسے سمجھنا اور اس سے دور رہنا ضروری ہے۔
علاقائی استحکام کے لیے سفارتی کوششیں ناگزیر
حافظ نعیم الرحمٰن نے زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جائیں تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوں اور افغان سرزمین پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہو۔ ان کے مطابق علاقائی امن و استحکام کے لیے چین، ایران اور روس جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی سفارتی سطح پر بات چیت کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے کسی بھی پراکسی جنگ کا حصہ بننے کے بجائے قومی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قیام امن کے لیے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر بٹھایا جائے اور ان کے ساتھ مشاورت کر کے ایسا لائحہ عمل اختیار کیا جائے جو ملک کو حقیقی استحکام اور امن کی طرف لے جائے۔
مزید پڑھیں
بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو تیسرا خط بھیجنے کا اعلان