عمران خان کا آرمی چیف کو خط لکھنے میں کیا قباحت ہے؟
شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ اگر سابق وزیرِاعظم عمران خان موجودہ آرمی چیف کو ملکی صورتحال پر براہ راست آگاہ کرنا چاہتے ہیں، تو اس میں کوئی برائی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اگرچہ انہیں اس حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاع نہیں، لیکن ایک سابق سربراہِ حکومت ہونے کے ناطے عمران خان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قومی امور پر اپنے خیالات کا اظہار کریں اور ملک کی بہتری کے لیے تجاویز دیں۔ یہ ایک جمہوری عمل کا حصہ ہے، اور ایسے کسی بھی اقدام کو غیر معمولی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس کو عمران خان کے خط پر فوری اقدام کرنا چاہیے تھا
ملک کی حساس صورتحال کے پیش نظر، شیخ وقاص اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ چیف جسٹس کو صرف عمران خان کے خط کا جائزہ لینے کے بجائے فوری کارروائی کرنی چاہیے تھی۔ ان کے مطابق، ملک میں غیر یقینی حالات پیدا ہو رہے ہیں، اور اگر ادارے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے تو عوام کا احتجاج ناگزیر ہو سکتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ریاستی ادارے بروقت ایکشن لیں تاکہ عوام کو انصاف مل سکے اور ملک میں استحکام برقرار رہے۔
آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کیوں غلط تھی؟
شیخ وقاص اکرم نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کرنا کسی بھی آزاد اور خودمختار ملک کے لیے باعثِ شرم ہے۔ ان کے مطابق، ایسے اقدامات وہی حکومتیں کرتی ہیں جو اپنے ملک کو گروی رکھ چکی ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ ایک غیر ملکی مالیاتی ادارے کا وفد ملک کے اعلیٰ ترین جج سے ملاقات کر کے کس طرح کے سوالات اٹھا سکتا ہے۔ عدلیہ کا کام معیشت کے معاملات میں دخل اندازی کرنا نہیں، بلکہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ اس تناظر میں، چیف جسٹس کو آئی ایم ایف وفد سے ملاقات سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
پی ٹی آئی کا خط اور آئی ایم ایف سے شیئرنگ کی حکمتِ عملی
شیخ وقاص اکرم نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی قیادت عمران خان کا چیف جسٹس کو لکھا گیا خط آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ڈوزیئر کی شکل میں شیئر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس حوالے سے سلمان اکرم راجہ اور عمر ایوب آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے شیڈول کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ جب ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور لوگ قتل کیے جا رہے ہیں، تو آئی ایم ایف کو صرف پراپرٹی قوانین پر تحفظات ظاہر کرنے کے بجائے ان بڑے مسائل پر بھی بات کرنی چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ حکومت کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرنے کے مترادف ہوگا۔
مزید پڑھیں
بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو تیسرا خط بھیجنے کا اعلان