وزیراعظم کا عالمی امن کے فروغ پر زور
وزیراعظم شہباز شریف نے سلامتی کونسل سے اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف مظالم اور جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سلووینیا کی جانب سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی امن کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا میں جنگیں اور کشیدگیاں عالمی نظام کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہیں۔
اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت
وزیراعظم نے غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی اور بیروت پر بمباری کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور تجارتی تعلقات پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں مزید کشیدگی پھیلانے سے روکنا ضروری ہے اور عالمی برادری کو اس پر فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
فلسطینی حقوق اور کشمیری عوام کے تحفظ پر زور
شہباز شریف نے فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی اور اسرائیلی جرائم پر سخت موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سلامتی کونسل کو یاد دہانی کروائی کہ جموں و کشمیر کا تنازع عالمی امن و سلامتی کے لیے بدترین خطرہ ہے اور اسے مزید نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرات اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری
افغانستان سے اٹھنے والے دہشت گردی کے نئے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کا مؤثر سدِباب کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ افریقی ممالک کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت کے خلاف مدد فراہم کی جائے اور اقوامِ متحدہ کے امن مشن کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
شہباز شریف کا یہ بیان عالمی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جس میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطین، کشمیر اور عالمی تنازعات پر عملی اور مؤثر اقدامات اٹھائے۔