کمیٹی کی تشکیل اور نئے انتخابات کی ضرورت
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین، محمود خان اچکزئی، نے کہا ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن آئینی ترامیم کی حمایت کرتے ہیں تو انہیں سیاسی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کے بحران سے نکلنے کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔
ڈان اخبار کے مطابق، اچکزئی نے اپنے پارٹی کے مرکزی دفتر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا اور ملکی سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی عدم مداخلت کچھ ایسے اقدامات ہیں جو فوری طور پر اٹھائے جانے چاہئیں تاکہ ملک کو درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
پارلیمانی کمیٹی کا کردار
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حال ہی میں بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی ملک میں نئے انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے انتخابات کے بغیر ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت
اچکزئی نے یاد دلایا کہ ماضی میں غلطیوں کی وجہ سے ملک نے سنگین بحرانوں کا سامنا کیا، جیسے مشرقی پاکستان کی علیحدگی، لیکن اب بھی ہم ان سے سبق نہیں سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے آئین میں مجوزہ ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ملک کے ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
عوامی مفادات کی اہمیت
اچکزئی نے وضاحت کی کہ ضروری ترامیم عوام کے مفادات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جانی چاہئیں اور یہ ترامیم دو تہائی اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں عوام کے نمائندوں کے اتفاق رائے سے ہونی چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور اداروں میں بیٹھے افراد کی خواہشات کی بنیاد پر پارلیمنٹ کی تشکیل میں رکاوٹ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اچکزئی نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں، اور اگر وہ آئینی ترامیم کو ان کی اصل شکل میں قبول کرتے ہیں تو اس سے انہیں سیاسی نقصان ہوگا۔
مختلف جماعتوں کا مل کر کام کرنے کا مطالبہ
انہوں نے یہ بات بھی کہی کہ تمام سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر ملک کے بحران کا حل تلاش کرنا چاہیے، تاکہ ملک کو درست سمت میں لے جانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔