پی ٹی آئی رہنماؤں کی خاموش مفاہمت
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے خاموشی سے مفاہمتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
قومی مذاکراتی کمیٹی اور اوورسیز پاکستانی
یہ کوششیں قومی مذاکراتی کمیٹی کے تحت کی جا رہی ہیں، جس میں چند بااثر اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہیں۔ رہنما حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے لیے ریلیف حاصل کیا جا سکے۔
کوٹ لکھپت جیل پر توجہ
گذشتہ کوششوں کے برعکس اس بار رہنماؤں کی توجہ کوٹ لکھپت جیل پر مرکوز ہے، جہاں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما قید ہیں، جن میں شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر چیمہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد شامل ہیں۔
عمران خان کا موقف
عمران خان نے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے عوامی سطح پر احتجاج کو ہی واحد راستہ قرار دیا ہے۔ تاہم کمیٹی کا مقصد معتدل قیادت کے ذریعے زمینی حقائق کو بہتر سمجھنا اور بامعنی مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
ممکنہ سرمایہ کاری اور مستقبل کی حکمت عملی
اگر مفاہمتی کوشش کامیاب ہو گئی تو اوورسیز پاکستانی ملک میں ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ فواد چوہدری کے مطابق گروپ حکومت سے رابطے میں ہے تاکہ بامعنی مذاکرات کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔
مزید پڑھیں
عوامی عہدیدار کا عمل ناقابلِ قبول، عورت کے وقار پر حملہ:ایمنسٹی انٹرنیشنل











