جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ پر تقریب
چین میں دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر قومی تاریخ کی سب سے بڑی اور شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب بیجنگ کے مشہور تیانمن اسکوائر پر منعقد ہوئی، جس میں چین نے اپنی عسکری طاقت اور تاریخی کامیابی کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔
عالمی رہنماؤں کی شرکت
اس تاریخی پریڈ میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے خصوصی طور پر شرکت کی، جس سے چین اور پاکستان کے گہرے تعلقات کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریا کے رہنما اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان سمیت مختلف ممالک کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ یہ تقریب نہ صرف عسکری طاقت بلکہ عالمی اتحاد اور تعلقات کو بھی نمایاں کرنے کا ذریعہ بنی۔
بھارت کی غیر موجودگی
اس موقع پر سب کی توجہ اس بات پر رہی کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو اس تقریب میں مدعو ہی نہیں کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام چین اور بھارت کے درمیان موجود کشیدہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ مودی کی غیر موجودگی خطے کی بدلتی ہوئی سفارتی صورتحال کو مزید نمایاں کرتی ہے۔
چین کا استقبالیہ اور اہمیت
چین کے صدر شی جن پنگ نے پریڈ کے لیے آئے تمام مہمانوں کا پرجوش استقبال کیا۔ یہ تقریب چین کی قومی طاقت، تاریخی ورثے اور عالمی سیاست میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرتی ہے۔
خطے پر اثرات
چین کی اس تقریب میں پاکستان کی نمایاں موجودگی اور بھارت کی غیر موجودگی خطے کی بدلتی ہوئی سفارتی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک طرف پاکستان اور چین اپنی دوستی کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف بھارت کو اس موقع پر نظرانداز کیے جانے سے سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
نتیجہ
چین کی جانب سے منعقدہ عظیم فوجی پریڈ نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر عالمی رہنماؤں کی شمولیت نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کو اجاگر کیا، جبکہ نریندر مودی کی غیر موجودگی خطے کی سفارتی حرکیات کو واضح کرتی ہے۔ یہ تقریب چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرورسوخ اور خطے میں بدلتے ہوئے تعلقات کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کے مزید 28 اراکین کا قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ