بیروزگاری اور معاشی دباؤ کے باعث ہجرت میں اضافہ
پاکستان میں معاشی بحران، بڑھتی بیروزگاری اور کم اجرت نے لاکھوں افراد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ 2025 کے ابتدائی 6 ماہ میں تقریباً ساڑھے 3 لاکھ پاکستانیوں نے بیرون ملک جانے کا راستہ اختیار کیا، جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تکنیکی افراد کی بڑی تعداد شامل ہے۔ خاص طور پر طبی شعبے سے وابستہ پاکستانی ڈاکٹرز اور نرسز کی بڑی تعداد ملک چھوڑ چکی ہے، جس سے پاکستان کا پہلے ہی دباؤ کا شکار صحت کا نظام مزید بگڑنے لگا ہے۔
طبی نظام پر دباؤ، نرسز کی بڑے پیمانے پر ہجرت
خلیجی ممالک، برطانیہ اور کینیڈا جیسی ترقی یافتہ ریاستیں پاکستانی نرسز کو بہتر تنخواہ، محفوظ ماحول اور ترقی کے مواقع کی بنیاد پر اپنی جانب راغب کر رہی ہیں۔ عرب اخبار گلف نیوز کے مطابق پاکستان سے بڑی تعداد میں نرسز بیرون ملک روزگار کے لیے منتقل ہو رہی ہیں۔ مرد و خواتین نرسز نہ صرف بہتر معاوضے کی تلاش میں ہیں بلکہ وہ کام کی جگہ پر تحفظ اور پیشہ ورانہ ترقی کے امکانات کو بھی ترجیح دیتی ہیں۔
صرف نرسز نہیں، ڈاکٹرز اور ٹیکنیکل ماہرین بھی شامل
نہ صرف نرسز بلکہ ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین اور دیگر ہنر مند افراد بھی پاکستان چھوڑ کر ایسے ممالک میں جا رہے ہیں جہاں ان کی صلاحیتوں کی قدر کی جاتی ہے۔ اس عمل سے پاکستان کا برین ڈرین کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، جو مستقبل میں قومی ترقی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
نتیجہ
پاکستانی عوام بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوان بہتر مستقبل کی تلاش میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ رجحان ملک کے معاشی اور سماجی ڈھانچے کو مزید کمزور کر دے گا۔ صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں سے مہارت کا زیاں مستقبل کی پیش رفت کو سست کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں