بلوچستان میں دہشتگرد حملہ
بلوچستان میں دہشتگردی کی نئی لہر نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ کوئٹہ سے لاہور جانے والی مسافر بس کو نشانہ بناتے ہوئے فتنہ الہندوستان سے منسلک دہشتگردوں نے 9 مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد شہید کر دیا۔ واقعے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔
تفصیلات اور حکام کا مؤقف
قلات، مستونگ اور لورالائی میں بیک وقت حملے کیے گئے، جبکہ لورالائی کے قریب مسافروں کے اغوا کی اطلاع موصول ہوئی۔ اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم نے تصدیق کی کہ دہشتگردوں نے 9 مسافروں کو فائرنگ کرکے شہید کیا۔ شہداء کی میتیں رکھنی اسپتال منتقل کی جا رہی ہیں۔
حکومتی ردعمل اور پس منظر
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج تین دہشتگرد حملے کیے گئے جنہیں سیکیورٹی فورسز نے پسپا کیا۔ ان کے مطابق دہشتگردوں نے پنجاب جانے والے مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کیا۔ ترجمان نے واقعے کو ماضی کے دہشتگرد حملوں کا تسلسل قرار دیا اور کہا کہ بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنانا درندگی کی انتہا ہے۔
سیکیورٹی الرٹ اور انتظامی غفلت
ترجمان نے مزید بتایا کہ جنرل تھریٹ الرٹ موجود تھا اور این-70 ہائی وے پر مسافر بسوں کے سفر پر پابندی تھی، تاہم شام کے وقت بس روانہ ہوئی، جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا۔
شہداء کی شناخت جاری
رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔ شناخت کا عمل جاری ہے اور حکومت کی جانب سے لواحقین کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔
نتیجہ
بلوچستان میں ہونے والے اس بزدلانہ حملے نے ایک بار پھر دہشتگردی کے خطرے کی سنگینی کو اجاگر کر دیا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو چاہیے کہ وہ ان حملوں کے پیچھے موجود نیٹ ورکس کو بے نقاب کریں اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیں
کیا تحریک عمران خان کے بیٹے چلائیں گے؟ علی محمد خان نے واضح کر دیا