سلیمان اور قاسم خان کی آمد
تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے وضاحت کی ہے کہ اگر سلیمان یا قاسم خان پاکستان آتے ہیں تو ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے والد اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا، اور ان کی آمد کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔
علی محمد خان کی وضاحت
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ سلیمان یا قاسم کی آمد کی خبروں کی تصدیق نہیں کی جا سکتی، لیکن اگر وہ آنا چاہیں تو یہ ان کا حق ہے۔ پاکستان ان کا آبائی ملک ہے اور ان کا بچپن بھی یہیں گزرا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی قانونی وضاحت
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عقیل چوہدری نے کہا کہ اگر وہ برطانوی شہری ہیں اور ان کے پاس پاکستان کا نائیکوپ یا شہریت نہیں ہے، تو انہیں احتجاج یا سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں غیر ملکی شہریوں کو مقامی حکومتوں کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں ہوتی۔
معطل ارکان اسمبلی کا موقف سنا جائے گا
بیورو چیف محمد الیاس کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت معطل ارکان کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا ہے۔ یہ حکومت کی جانب سے ایک لچکدار قدم ہے کیونکہ پہلے ان ارکان کے خلاف براہ راست ڈی سیٹ کرنے کی کارروائی کی جا رہی تھی۔
نتیجہ
اس تمام تر صورت حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی ماحول میں کچھ نرمی آئی ہے، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں کسی حد تک قانونی اور آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے بات چیت کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔ سلیمان اور قاسم خان کی ممکنہ آمد بھی اس سیاسی منظرنامے میں ایک دلچسپ پہلو بن سکتی ہے، بشرطیکہ وہ سیاسی نہیں بلکہ خالصتاً ذاتی مقصد کے لیے آئیں۔
مزید پڑھیں
اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لاہور روانہ، اہل خانہ کی آنکھیں نم