روشنی موت آتے ہی ختم ہو جاتی ہے
کینیڈا کی کیلگری یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے کہ ہر انسان کا جسم نہایت مدہم روشنی خارج کرتا ہے، جو انسان کی موت کے وقت اچانک ختم ہو جاتی ہے۔ اگرچہ یہ روشنی انسانی آنکھ سے دکھائی نہیں دیتی، مگر جدید سائنسی آلات سے اسے پکڑا جا سکتا ہے۔ یوں صوفیا کی صدیوں پرانی یہ بات درست ثابت ہوئی کہ انسان کا ایک نورانی ہالہ (Aura) ہوتا ہے۔
مدہم روشنی اور انسان کا اورا
سائنس دانوں نے اس قدرتی روشنی کو Ultra Weak Photon Emission کا نام دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کا جسم قدرتی طور پر ری ایکٹو آکسیجن مالیکیول پیدا کرتا ہے۔ جب ان مالیکیولز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو انسانی جسم مدہم روشنی خارج کرتا ہے۔ موت کے وقت یہ عمل بند ہو جاتا ہے اور روشنی ختم ہو جاتی ہے۔
اس دریافت کی طبی اہمیت
ماہرین کا کہنا ہے کہ روشنی کی شدت جسمانی حالت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر جسم سے نکلنے والی روشنی میں اضافہ ہو جائے تو یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ انسان ذہنی دباؤ (stress) کا شکار ہے۔ ایسی حالت میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ انسانی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
صوفیائے کرام اور روحانی بصیرت
یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید حقیقی روحانی بزرگ اور صوفیاء اس روشنی کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے انسان کے گرد نورانی ہالہ (Aura) ہونے کا نظریہ پیش کیا، جو اب سائنسی تحقیق سے بھی میل کھاتا نظر آ رہا ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق نہ صرف سائنسی دنیا کے لیے حیران کن ہے بلکہ روحانی نظریات کو بھی نئی جہت دے رہی ہے۔ انسانی جسم کی روشنی موت پر ختم ہو جانا اس راز کو مزید گہرا کر دیتا ہے کہ شاید انسان صرف مادی وجود ہی نہیں بلکہ توانائی کا ایک منبع بھی ہے۔
مزید پڑھیں
اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش فلیٹ سے برآمد، پڑوسی نے خاموشی توڑ دی