9 مئی کیس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 مئی 2023 کے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں تحریک انصاف کے چار کارکنوں کو بری کر دیا ہے جنہیں پہلے انسداد دہشت گردی عدالت نے 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
رہا ہونے والے کارکنان کون ہیں؟
رہائی پانے والے کارکنان میں سہیل، اکرم، شاہ زیب، اور میرا خان شامل ہیں۔ یہ چاروں افراد تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی جانب سے 30 مئی کو سزا یافتہ قرار پائے تھے۔
عدالت کا فیصلہ اور دلائل
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان اور جسٹس خادم حسین سومرو پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وکالت کے فرائض بابر اعوان، سردار مصروف، اور آمنہ علی نے انجام دیے۔ بابر اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک نے ملزمان کی شناخت کی ہے، وہ بھی صرف اے ایس آئی محمد شریف۔ مزید یہ کہ فائرنگ کا الزام تو لگایا گیا مگر کوئی زخمی یا ایم ایل سی سامنے نہیں آئی۔
عدالت کے اہم ریمارکس
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر پراسیکیوشن کو وقت درکار تھا تو کیس کے آغاز میں بتانا چاہیے تھا، اب دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دینا نظام انصاف کا مذاق بنانا ہوگا۔ مزید برآں، عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شواہد موجود ہیں تو ملزمان کی موقع واردات پر موجودگی کو ثابت کیا جائے۔ گواہان کے بیانات میں ایسا کچھ ثابت نہیں ہوا، جس کے باعث عدالت نے چاروں ملزمان کو بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کر دیا۔
پس منظر
یاد رہے کہ یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ عدالت نے شواہد کی ناکافی دستیابی اور قانونی تقاضوں کے پورا نہ ہونے کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔
مزید پڑھیں
ٹرمپ کا نیا کارنامہ یا سیاست؟ پانچ جنگوں کی رکاوٹ بننے کا دعویٰ